سچ خبریں: صیہونی وزیر خارجہ نے مستقبل قریب میں ریاض کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے امکان کا اعلان کیا ہے۔
العربیہ چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کا فریم ورک 2024 کے اوائل تک ممکن ہے، یعنی اب سے چھ ماہ سے بھی کم وقت میں۔
اس حوالے سے اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کی ثالثی سے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے لیے ایک فریم ورک اگلے سال کے آغاز تک نافذ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بن سلمان نیتن یاہو سے ناراض ہیں؟
قبل ازیں بائیڈن نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کے امکان کے بارے میں پرامید ظاہر کیا۔
اس کے علاوہ، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فاکس نیوز کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ ہم اسرائیل کے ساتھ روز بروز معاہدے کے قریب ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے بھی اسرائیلی آرمی ریڈیو کو بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ موجود خلا کو پُر کیا جا سکتا ہے، تاہم اس میں وقت لگے گا لیکن ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ یقینی طور پر ممکن ہے کہ 2024 کی پہلی سہ ماہی میں، جو اب سے چار یا پانچ ماہ بعد ہے، ہم اس مقام پر پہنچ سکتے ہیں جہاں (کسی معاہدے کی) تفصیلات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور سعودی حکومتوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں، دو روز قبل متضاد اطلاعات کے درمیان، امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا کہ تل ابیب اور ریاض کے درمیان ممکنہ معمول پر آنے والے معاہدے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے تین چیلنجز
تاہم صہیونی اخبار اسرائیل ہیم نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب اس وقت تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے قریب نہیں ہیں۔