سچ خبریں: عبرانی میڈیا کے اس دعوے کے بعد کہ صیہونیوں نے یمنی بندرگاہی شہر حدیدہ پر حملے سے قبل سعودی حکام کو آگاہ کیا تھا، سعودی عرب کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
روسی الیم نیوز سائٹ نے اتوار کے روز اطلاع دی ہے کہ سعودی وزارت دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ترکی المالکی نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ الحدیدہ پر بمباری میں سعودی عرب کا کوئی تعلق یا شرکت نہیں ہے۔
سعودی عرب کی وزارت دفاع کے ترجمان نے مزید کہا کہ سعودی عرب کسی بھی ملک کو اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گا۔
دوسری جانب اور اس سے قبل صیہونی حکومت کے چینل 14 نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حکومت نے حدیدہ بندرگاہ پر حملہ کرنے سے پہلے امریکہ اور سعودی عرب کو آگاہ کر دیا تھا۔
صیہونی حکومت کے جنگجوؤں نے کل شام یمن کے مغرب میں واقع بندرگاہی شہر حدیدہ پر حملہ کیا۔
صیہونی حکومت کے خبر رساں ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یہ فوجی جارحیت 20 F-35 لڑاکا طیاروں نے کی جن پر سینکڑوں ٹن دھماکہ خیز مواد تھا۔
اس کے علاوہ یمنی میڈیا کے مطابق قابض حکومت کے جنگجوؤں نے اس فوجی جارحیت میں تیل کے ایک ٹینک کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں آس پاس کے علاقوں میں زبردست آگ بھڑک اٹھی۔
دوسری جانب عبرانی والہ ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک امریکی اہلکار نے حدیدہ پر جارحیت پسندوں کے F-35 لڑاکا طیاروں کے حملے کی تصدیق کی اور ان حملوں کو تل ابیب پر ڈرون حملے کا ردعمل قرار دیا۔
اس امریکی اہلکار کے مطابق یہ حملہ صیہونی حکومت کی جانب سے جمعے کے روز تل ابیب پر یمن کے ڈرون حملے کے جواب میں کیا گیا۔
یمن کی وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق حدیدہ پر صیہونی حکومت کے ہوائی حملے میں تین افراد شہید اور 87 زخمی ہو گئے ہیں۔
حدیدہ بندرگاہ پر صیہونی دشمن کے حملے کے جواب میں یمنی سیاسی حکام نے صیہونیوں کو خبردار کیا کہ یہ جرم ہمیں غزہ کی حمایت میں مزید مضبوط کرے گا اور تل ابیب کی طرف سے یمن کے ردعمل کو ہلا کر رکھ دے گا۔