سچ خبریں: غزہ میں حماس سے وابستہ حکومت کے اطلاعاتی دفتر نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے اب تک غزہ کے عوام پر تقریباً 32 ہزار ٹن بم اور راکٹ گرائے ہیں نیز 40 ہزار رہائشی یونٹ مکمل طور پر تباہ کر دیے ہیں۔
غزہ میں حماس سے وابستہ سرکاری انفارمیشن آفس نے جمعے کے روز ہونے والے صیہونی حملوں کے بعد ہونے والی تباہی کی غیر معمولی سطح کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں آدھے مکانات کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی اب تک غزہ کے عوام پر کتنا دھماکہ خیز مواد گرا چکے ہیں؟
الجزیرہ کے مطابق اس بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں 40 ہزار مکانات کو مکمل طور پر زمین بوس کر دیا گیا ہے اور قابض حکومت نے غزہ کے عوام پر 32 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا ہے جس میں 13 ہزار بم اور راکٹ بھی شامل ہیں۔
اس تنظیم کے مطابق رہائشی عمارتوں اور اپارٹمنٹس کو پہنچنے والے نقصان کی رقم دو ارب ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔
اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ایک ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے جنگی جنون نے غزہ اور مغربی کنارے کے فلسطینیوں کی معیشت کو ایک دہائی تک پیچھے کر دیا ہے۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ میں غزہ کی پٹی کے معاشی حالات کی مایوس کن تصویر بیان کرتے ہوئے کہا گیا کہ صیہونی حکومت کے حملوں کے بعد غزہ میں 10700 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے علاقائی دفتر کے ڈائریکٹر عبداللہ الدرداری نے کہا کہ تنازع کے آغاز سے اب تک غربت کی زندگی گزارنے والے فلسطینیوں کی تعداد میں تین لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جرائم کی کوئی حد نہیں
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے بتایا ہے کہ غزہ میں تنازع کے آغاز سے اب تک تقریباً 15 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں نیز اس کے ساتھ ساتھ غزہ کے مکمل محاصرے میں اسرائیلی حکومت کی کارروائی نے اس خطے میں انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔
الدرداری نے کہا کہ اگر جنگ مزید ایک ماہ تک جاری رہی تو فلسطینی معیشت 19 سال پیچھے چلی جائے گی،اس کا مطلب ہے کہ فلسطین 2001-2002 میں واپس چلا جائے گا۔