سچ خبریں:ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے G20 کی صدارت کے خاتمے کے بعد پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کرنے کی اپنی پالیسی کو تیز کر دیا ہے۔
روس ٹوڈےکی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی حکام کی جانب سے پھانسی کی سزا دینے کی پالیسی میں شدت کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہےجس میں انھوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے جی 20 کی صدارت کے خاتمے کے بعد سےپھانسی کی سزا پر عملدرآمد کرنے کی اپنی پالیسی کو تیز کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بھی کہاکہ سعودی حکام مسلسل لوگوں کا تعاقب کر رہے ہیں، وہ لوگ جنہوں نے آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا یا حکومت پر تنقید کی،واضح رہے کہ سعودی حکام نے نومبر 2020 کے آخر میں جی 20 کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے کم از کم 13 افراد کو غیر منصفانہ مقدمات میں مجرم قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں سعودی عرب میں پھانسیوں کی تعداد میں 85 فیصد کمی واقع ہوئی لیکن جیسے ہی جی 20 کی صدارت ختم ہوئی پھانسی کی سزا کی پالیسی کو تیزی سے دوبارہ شروع کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کےجنوری سے جولائی کے مہینوں کےدرمیان سعودی عرب میں کم از کم 40 افراد کو پھانسی دی گئی، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بھی کہا کہ یہاں تک کہ رہائی پانے والے انسانی حقوق کے کارکنوں کو اب بھی سفر کرنے سے روکا جارہا ہے نیز انھیں سوشل میڈیا تک رسائی کی اجازت نہیں ہے جبکہ 2021 میں خواتین انسانی حقوق کے محافظوں جیسے لجین الحزلول ، نسیمه الساده اور سمر بدوی کی رہائی بھی محدود کرنے والی شرائط پر ہے۔