سچ خبریں:ایک سابق امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے امریکہ سے ضمانت چاہیے اس کا مسئلہ فلسطین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
الخلیج الجدید کی رپورٹ کے مطابق مفاہمتی مذاکرات میں امریکہ کے سابق نمائندے مارٹن انڈک نے سعودی عرب کی طرف سے امریکہ کی سکیورٹی ضمانتوں سے متعلق شرائط کے تحت قابض اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے آمادگی کی تصدیق کی۔
رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ویڈیو کانفرنس کے دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب نے امریکی اور اسرائیلی فریقوں کو واضح طور پر بتایا ہے کہ وہ ریاض کے لیے واشنگٹن کی جانب سے سکیورٹی کی ضمانتوں کے بدلے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے تیار ہے۔
مارٹن انڈک نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے معاملے کا فلسطین کے مسئلے سے کوی تعلق نہیں جیسا کہ ریاض کے حکام کا دعویٰ ہے بلکہ اس کا تعلق ان اقدامات سے ہے جو امریکہ سعودی عرب کی سلامتی کے لیے کر سکتا ہے،انہوں نے واضح کیا کہ سعودیوں نے پیش گوئی کی ہے کہ اسرائیل واشنگٹن کو سعودی مطالبات کو پورا کرنے پر راضی کرنے میں مدد کر سکتا ہے اور یہی محور ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کا بنیادی عنصر ہے۔
امریکی جریدے فارن پالیسی نے لکھا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا خیال ہے کہ امریکہ اسلحے کی فروخت کے ذریعے سعودی عرب کی حمایت کرکے اس ملک کو تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے راضی کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے دن بہ دن اقدامات تیز کر رہا ہے اور ایسے اقدامات کر رہا ہے جس کا مقصد سعودی عرب اور خلیج فارس کے دیگر عرب ممالک میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سیاسی اور عوامی ماحول کو تیار کرنا ہے۔