سچ خبریں:سعودی عرب میں اصلاحات کے نام پر محمد بن سلمان کے ہاتھوں کی جانے والی تبدیلوں سے سعودی مذہبی پولیس سمیت متعدد حلقوں میں اس قدر ناراضگی پائی جارہی رہے کہ عوامی بغاوت ہونے کے خدشات ہیں۔
سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے بہت سے ملازمین نے اقتدار کے حصول کے لئے بے رحمانہ انداز میں سرگرم عمل محمد بن سلمان کی طرف سے ترقی کے نام پر شروع کی گئی کمپین پر اعتراض کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
سعودی عرب کی مذہبی پولیس کے ایک افسر فیصل نے اس بارے میں ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ماضی میں مذہبی پولیس تنہا ایسا ادارہ تھا جو ملک میں دینی و اخلاقی اقدار کی ترویج کے لئے پہچانا جاتا تھامگر اب یہ ایک اہم تفریحی مرکز میں تبدیل ہو کر رہ گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی سعودی عرب کے جازان شہر کی سڑکوں پر ڈانس کرتی ہوئی خواتین کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس پر سعودی عرب حتیٰ دیگر ممالک کے شہریوں نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے ولی عہد محمد بن سلمان کی اسلام مخالف نئی پالیسیوں کی شدید مذمت کی۔
یادرہے کہ سیر و تفریح اور انٹرٹینمینٹ کے نام پر حالیہ برسوں میں دی جانے والی اخلاقی آزادی سعودی ولی عہد کے تیار کردہ ویژن بیس تیس کا حصہ شمار ہوتی ہے،خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے اور اندرون ملک محبوبیت حاصل کرنے کے مقصد سے ملکی ترقی کے نام پر ایسی پالیسیاں اپنانا شروع کر دی ہیں جو بہت سے مقامات پر اسلام کے واضح اور مسلمہ قوانین سے ٹکراتی ہیں اور انکی اسی کارکردگی کے باعث دنیائے اسلام میں سخت ناراضگی پیدا ہوتی جا رہی ہے۔