سچ خبریں: غزہ کے الشفاء ہسپتال کے سربراہ محمد ابو سلیمہ نے کہا کہ غزہ پر ممنوعہ بم گرائے جاتے ہیں جس ے نتیجہ میں جسم سو فیصد جھلس جاتا ہے، جیسا ہم نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
فلسطینی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت کے صحت کے مراکز پر حملے اور اسپتالوں میں ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے 12 اسپتالوں سمیت 32 دیگر مراکز صحت کو بند کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج غزہ پر زمینی حملے کے لیے کیون تیار نہیں ؟
غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے حملے وحشیانہ طریقے سے جاری ہیں جب کہ صیہونی حکومت کی جاسوسی ایجنسی موساد کے سابق سربراہ ڈینی یاتوم نے کہا ہے کہ غزہ میں الشفاء ہسپتال کو تباہ کر دیا جائے۔
غزہ میں الشفاء ہسپتال کے سربراہ محمد ابو سلیمہ نے کہا کہ غزہ کی صورت حال ان دنوں بہت مشکل اور خوفناک ہے، صیہونی حکومت غزہ میں خواتین اور بچوں کے خلاف انتہائی خوفناک جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک غزہ کے تقریباً آٹھ ہزار بے دفاع لوگ شہید اور اٹھارہ ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
انہوں نے غزہ کی خواتین، بچوں اور بے دفاع عوام پر غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس کی قابض حکومت غزہ پر حملے میں ایسے ہتھیار استعمال کرتی ہے جس کے جسموں پر بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ابوسلیمہ نے کہا کہ صیہونی حکومت کی بمباری کے نتیجے میں شہداء اور زخمیوں کے جسم سو فیصد جل جاتے ہیں جبکہ ہم نے اس سے پہلے کبھی ایسا کچھ نہیں دیکھا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی
غزہ کے الشفاء اسپتال کے سربراہ نے صیہونی حکومت کے مسلسل حملوں میں اپنے والدین کو کھونے والے بچوں کے بارے میں کہا کہ ان کی تعداد ایک سو سے زائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر بچے اپنے رشتہ داروں کے پاس ہیں اور کوششیں کی جارہی ہیں کہ ان معصوم بچوں کو بچانے کے لیے انہیں بہترین حالت میں رکھیں۔