اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے نے غزہ اور یوکرین کے حوالے سے مغرب کے دوہرے معیار کی مذمت کی۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ابراہیم خریشہ نے جنیوا میں کہا کہ گزشتہ 56 برسوں کے دوران کسی بھی مغربی رہنما نے اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کے قتل عام کی مذمت نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ جرائم پر مغرب کب تک خاموش رہے گا ؟
اسپوٹنک کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے نے غزہ اور یوکرین کے حوالے سے مغرب کے دوہرے معیار کی مذمت کی۔
جنیوا میں اقوام متحدہ میں فلسطین کے مستقل نمائندے ابراہیم خریشہ نے کہا کہ گزشتہ 56 برسوں کے دوران کسی بھی مغربی رہنما نے اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کے قتل کی مذمت نہیں کی جبکہ یوکرین میں تنازع شروع ہونے کے ایک ماہ بعد مغرب نے روس کے خلاف ایک ہزار سے زیادہ کاروائیاں کی ہیں۔
درایں اثنا روسی صدارتی دفتر کریملن پیلس نے غزہ کی پٹی کی موجودہ صورتحال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس پٹی پر صیہونی حکومت کی فوج کا زمینی حملہ حالات کو مزید خراب کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
روسی صدارتی دفتر نے کہا کہ غزہ جنگ کے حوالے سے روسی مسودہ امریکہ کے تیار کردہ مسودے سے زیادہ متوازن ہے،تمام فریقین کو جنگ بندی کی دعوت دی جانی چاہیے، بجائے اس کے کہ تنازع کے صرف ایک فریق سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں: یوکرین کی جنگ اور اسرائیلی جرائم
کریملن نے مشرق وسطیٰ میں امریکی فضائیہ کے F-16 لڑاکا طیاروں کی تعیناتی کے بارے میں کہا کہ یہ مسئلہ ہماری توجہ مبذول کرواتا ہے اور ہمیں صورتحال پر گہری نظر رکھنے پر مجبور کرتا ہے۔