سچ خبریں:دی اکانومسٹ میگزین نے سعودی عرب سمیت خلیج فارس کے بعض ممالک میں افریقی تارکین وطن اور محنت کشوں کی حالت زار پر ایک رپورٹ شائع کی۔
اکانومسٹ میگزین نے سعودی عرب سمیت خلیج فارس کے بعض ممالک میں تارکین وطن مزدوروں کے حقوق کی پامالی کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ اگرچہ افریقی تارکین وطن نے اپنے دوستوں سے خلیج فارس کے ممالک بشمول سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات میں کام کرنے کے ناگفتہ بہ حالات کے بارے میں سنا لیکن پھر بھی یہ اپنے ممالک کے غیر مستحکم معاشی حالات کی وجہ سے ہجرت پر مجبور ہوئے۔
مغربی ایشیا میں افریقی تارکین وطن کارکنوں کی تعداد میں اضافے پر زور دیتے ہوئے اکانومسٹ نے لکھا کہ گزشتہ سال تقریباً 87000 یوگنڈا اور تقریباً اتنی ہی تعداد کینیا کے تارکین وطن نے خلیج فارس کے عرب ممالک کا سفر کیا، افریقی کارکن جو مشکلات جھیلنے کے بعد اپنے ملک واپس آئے وہ نسل پرستی، بدسلوکی اور غلامی کی کہانیاں سناتے ہیں،
واضح رہے کہ سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات سمیت خلیج فارس کے کچھ ممالک کی حکومتوں کا اصرار ہے کہ انہوں نے ایسی اصلاحات متعارف کروائی ہیں جو مہاجر مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں، جبکہ پچھلے سال یوگنڈا کے 28 ورکرز خلیج فارس کے کچھ ممالک میں کام کرتے ہوئے ہلاک ہو گئے تھے جن کے بارے میں کارکنوں کا خیال ہے کہ انہیں ان کے ٹھیکیداروں نے قتل کیا تھا۔