سچ خبریں:افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن یوناما نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ افغان گورننگ باڈی نے ننگرہار صوبے میں اقوام متحدہ کے دفتر میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یوناما نے مزید کہا کہ ہم اصل حکام کو یاد دلاتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں خواتین عملے کے بغیر کام نہیں کر سکتیں اور اپنی زندگی بچانے کی معاونت فراہم نہیں کر سکتیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے صوبہ ننگرہار میں تنظیم کی خواتین ملازمین کے کام پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر یہ پابندی نہیں ہٹائی گئی تو لوگوں کو جان بچانے والی امداد پہنچانے کی ہماری صلاحیت ختم ہو جائے گی۔
طالبان کی جانب سے ننگرہار صوبے میں اقوام متحدہ کے دفتر میں خواتین کے کام پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد مذکورہ تنظیم نے افغانستان میں اپنے تقریباً 3,300 ملازمین کو کہا ہے جن میں تقریباً 400 خواتین ملازمین بھی شامل ہیں، اگلے دو دن تک کام پر نہ آئیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ یوناما کو طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی کا فیصلہ موصول ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ طالبان کے اس فیصلے کے اثرات کی تحقیقات کر رہی ہے اور مزید شفافیت کے حصول کے لیے کابل میں طالبان کی وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقات کرے گی۔
طالبان حکام نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔