سچ خبریں:یمن کے صوبہ تعز کے جنوب میں سعودی اتحاد کو اس وقت شکست کا سامنا کرنا پڑا جب سعودی عرب نے محاذ کو فضائی مدد فراہم کرنے سے انکار کردیا۔
صنعا افواج نےتعز شہر کے جنوب مغرب میں الکدحہ علاقہ کا کنٹرول سنبھالنے کے کچھ ہی دن بعد ہفتے کے روز جنوب مشرقی تعز کا کنٹرول سنبھال لیا، مقامی میڈیا ذرائع نے صنعا افواج کی لحج اور تعز صوبوں کی سرحدوں پر الاحکوم محاذ پر قابو پانے میں کامیابی کی اطلاع دی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صنعا کو مضبوط کرنے والی بڑی فوج الدمنہ اور الصلو کے راستے حفان پہنچی۔
ان ذرائع نے صنعا افواج کے بڑے پیمانے پر حملے کی کی وجہ سے طور الباحہ میں تعینات چوتھی بریگیڈ کے جنگجوؤں کے پسپائی کی تصدیق کی ہےجبکہ اس بریگیڈ نے گذشتہ ہفتے کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ اس نے اس محاذ پر صنعا کی فوجوں کے ٹھکانوں پر اچانک حملہ کیا ، واضح رہے کہ یہ صورتحال اس وقت پیش آئی جب ہادی فورسز کے عسکری ذرائع نے سعودی عرب اور اس کے وفادار دھڑوں کے درمیان تعز میں اختلافات ظاہر کیے ،ذرائع نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے ہادی حکومت کے وزیر دفاع محمد المقدادی سے درخواست مسترد کردی جس میں انھوں نے دھڑوں کے لئے فضائی کور اور ہتھیاروں کی حمایت کرنے کو کہا تھا۔
ان ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے یہ کہتے ہوئے اپنی اس کاروائی کا جواز پیش کیا کہ تعز اتحادیوں کے آپریشنل ایریا کا حصہ نہیں تھا اور فی الحال یہ صوبہ اس کے آپریشنل پلان کا حصہ نہیں ہے جب کہ اس اتحاد نے تعزکے مضافات میں اصلاح پسند دھڑوں کو ہتھیاروں سے مضبوط نہیں کیا تھااور اس کے لیے انھوں نے طارق صالح کی سربراہی میں متحدہ عرب امارات کے پیروکاروں کے زیر کنٹرول مغربی کنارے پر ان دھڑوں کے حملوں کے خوف کا جواز پیش کیا۔