سچ خبریں:بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ الجوف کے کئی علاقوں میں بین الاقوامی کمپنیوں کو تیل کے ذخائر کی تلاش اور ان کی نشاندہی کرنے سے روکنے کے پیچھے سعودی عرب سے منسلک یمنی قبائل کے رہنماؤں کا ہاتھ ہے۔
یمن کے چار صوبوں مأرب، الجوف، شبوہ اور حضرموت میں تیل اور گیس کے ذخائر موجود ہیں جنہیں سائنسی تحقیق اور بین الاقوامی ریسرچ کمپنیاں خلیج فارس کے علاقے میں موجود تیل کے کل ذخائر سے زیادہ سمجھتی ہیں،یہی وجہ ہے کہ تینوں صوبوں کے بارے میں سعودی عرب ،امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے درمیان ایک خفیہ معاہدہ کیا گیا جس کا مقصد یمنیوں کو ان کے ملک کی اقتصادی اور سماجی ترقی کے لیے تیل اور گیس کے ذخائر سے فائدہ اٹھانے سے روکنا تھا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں وکی لیکس نے سعودی وزارت خارجہ کی خفیہ دستاویزات جاری کی ہیں جن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت کے سعودی وزیر دفاع شہزادہ سلطان بن عبدالعزیز کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی اور یمن کیس کے ایک رکن اور اس وقت کے سابق سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نےاس ملک کے انٹیلی جنس آلات وغیرہ بنانے کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی جس کو ایک منصوبے پر کام سونپا گیا تھا جس کا مقصد سعودی عرب سے بحیرہ عرب تک ایک نہر تعمیر کرنا تھا، جو صوبہ حضرموت سے گزرتی ہوگی تاکہ سعودیوں کو آبنائے ہرمز اور باب المندب سے آزاد کرایا جا سکے۔
اس کے بغیریہ دستاویزات اس بات کی وضاحت کرتی ہیں کہ اس منصوبے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ کیا ہےلیکن نئی ارضیاتی رپورٹس اور تحقیق نے شمالی یمنی صوبے الجوف میں تیل کے بڑے ذخیروں کی دریافت کا انکشاف کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ان شعبوں کی دریافت اور شناخت کے بعد یمن خطے اور دنیا میں تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک بن جائے گا۔