سچ خبریں:کام کے نامساعد حالات اور کم اجرتوں کے خلاف دیگر 14 برطانوی ریلوے کمپنیوں کے احتجاج کے تسلسل میں سلف یونین کے اراکین نے کام بند کر دیا اور انگلینڈ کے جنوبی علاقوں میں عملی طور پر کوئی ٹرین نہیں چل رہی۔
گزشتہ ایک سال میں یہ آٹھواں موقع ہے جب سلف یونین کے ارکان نے ہڑتال کی ہے۔ انہوں نے دو روز قبل انگلینڈ میں پبلک ورکس کی سب سے بڑی ہڑتال کے دوران بھی کام بند کر دیا تھا اور ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم کر دیا تھا۔ سوشل نیٹ ورکس پر شائع ہونے والی تصاویر میں ایسے ٹرین اسٹیشن دکھائے گئے ہیں جو مسافروں سے خالی ہیں۔
احتجاج کرنے والی یونینوں کا کہنا ہے کہ حکومتی نمائندوں کے ساتھ مذاکرات نہ صرف ناکام ہوئے ہیں بلکہ پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ انہوں نے آنے والے مہینوں اور اگلے سال بھی مزید ہڑتالوں کا انتباہ دیا ہے۔ گزشتہ ماہ سلف نے ریلوے ملازمین کی تنخواہوں میں 8 فیصد اضافے کی حکومت کی تجویز کو قبول نہیں کیا۔ یونین کے اہلکاراور عام طور پر پبلک سیکٹر کے دیگر مظاہرین دلیل دیتے ہیں کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ افراط زر کی شرح سے زیادہ ہے۔
انگلینڈ میں افراط زر کی شرح گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران 2 فیصد سے 10.5 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یقیناً اس انڈیکس میں گزشتہ دو ماہ میں معمولی کمی آئی ہے اور حکومت نے اس سال مہنگائی کو نصف کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ لیکن نہ تو ماہرین نے ایسے وعدے کو عملی سمجھا اور نہ ہی مظاہرین نے جو قیمتوں میں بے لگام اضافے کے دباؤ میں مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔
کچھ رپورٹس بتاتی ہیں کہ برطانوی ریل نیٹ ورک کی سب سے بڑی یونین ارمٹے کے نام سے جانی جاتی ہے، جس کے اراکین نے گزشتہ ایک سال کے دوران بڑے پیمانے پر ہڑتالیں کی ہیں اور اندازوں کے مطابق ملکی معیشت کو 480 ملین پاؤنڈ کا نقصان پہنچایا ہے ایک سمجھوتہ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ لیکن اس حوالے سے سرکاری خبر ابھی تک شائع نہیں ہوئی۔