سچ خبریں:جرمن پارلیمانی انتخابات میں اس ملک کی چانسلر انجیلا مرکل کی جگہ لینے والا کوئی واضح فاتح نہیں ہے جبکہ اس یورپی ملک میں سہ فریقی اتحاد بنانے میں ہفتوں اور شاید مہینوں کی غیر یقینی صورتحال کا امکان ہے۔
انجیلا مرکل کے سولہ سال اقتدار میں رہنے کے بعد اتوار کو بیسویں جرمن پارلیمانی الیکشن کے ان کے جانشین کا تعین کرنے میں ناکام ہونے کے بعد ایک اتحادی کابینہ بنانے کے لیے ہفتوں بلکہ مہینوں کی غیر یقینی صورتحال اور مذاکرات کا امکان ہے۔
جرمن انتخابی کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے عبوری نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ حالیہ مرکل انتظامیہ میں وزیر خزانہ اولاف شولٹز اور ڈپٹی چانسلر کی سربراہی میں سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) 2002 سے اقتدار میں ہیں ، جب وہ سوشل ڈیموکریٹس کے تحت مرکزی بائیں بازو کے سکریٹری جنرل تھے، اس طرح یہ پارٹی پچھلے انتخابات کے مقابلے میں اپنے ووٹ کو پانچ فیصد سے زیادہ بڑھانے میں کامیاب رہی۔
یادرہے کہ یونین پارٹی (کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے مرکزی دائیں بلاک نے سبکدوش ہونے والے جرمن چانسلر کی مدد سے 24.1 فیصد ووٹ حاصل کیے جو سات دہائیوں کا بدترین نتیجہ ہے، اس کے نتیجے میں اس پارٹی نے پچھلے جرمن پارلیمانی انتخابات کے مقابلے میں اپنے آٹھ فیصد سے زیادہ ووٹ کھوئے۔
اسی طرح گرین پارٹی نے 14.8 فیصد ووٹ لے کر قومی الیکشن جیتا تاکہ اگلی اتحادی کابینہ کے وزن میں سے ایک بن جائے،تاہم فری ڈیموکریٹس (ایف ڈی پی) کو 11.5 فیصد ووٹ ملے جو 2017 کے الیکشن سے تقریبا 1 1 فیصد زیادہ ہیں۔
نیز دائیں بازو کے متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) پارٹی نے 10.3 فیصد ووٹ حاصل کیےجبکہ انھوں نے پچھلے الیکشن کے مقابلے میں 2 فیصد سے زیادہ ووٹ کھوئے اور پارلیمنٹ میں ایک نشست حاصل کی۔