سچ خبریں: ایک اسرائیلی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ حماس نے اسرائیل کو دو بار چونکا دیا۔
عبرانی زبان کے اخبار Yedioth Ahronoth نے اس بات پر زور دیا کہ حماس نے 7 اکتوبر کے حملے میں نہ صرف اسرائیل کو حیران کیا بلکہ دفاعی لحاظ سے بھی تل ابیب کو حیران کر دیا، کیونکہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں مختلف دفاعی حربے استعمال کر رہی تھی
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر ڈھائے گئے ظلم و ستم میں امریکہ اسرائیل کا شریک
صیہونی چینل 13 نے بھی اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار گولان پر 24 گھنٹے سے بھی کم عرصے میں دو مرتبہ حملہ کیا گیا اور یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ شام کی طرف سے کوئی پیغام ہے؟
نیز فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں جاسوسی کے مشن میں اپنے طیاروں کی شرکت کا اعلان کرکے، انگلستان دراصل غزہ کے لوگوں کے خلاف جنگ اور جرائم میں حصہ لے رہا ہے۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ SHADOW R1 طیارہ ایک برطانوی جاسوس طیارہ ہے جو قبرص کے اکروتیری اڈے سے غزہ آیا تھا تاکہ غزہ کے خلاف جنگ میں اسرائیلی فوج کی مدد کر سکے۔
صہیونی آرمی ریڈیو نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اس حکومت کی وزارت جنگ نے غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے منصوبے پیش کیے لیکن آخر کار یہ منصوبے ناکام ہوئے ۔
ادھر صیہونی حکومت کے 12 ویں ٹی وی چینل نے بھی اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت نے امریکہ کی درخواست پر غزہ کی پٹی کے جنوب میں اپنے منصوبوں میں ردوبدل کی ہے۔
دوسری جانب القسام بٹالینز کے ایک ذریعے نے اعلان کیا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں اپنی کاروائی کی ناکامی اور مزاحمت کی سخت ضربوں کی وجہ سے 70 فیصد اسرائیلی قابض فوج اس علاقے سے انخلاء پر مجبور ہوگئی ہے۔
اس کے علاوہ ایک اسرائیلی تجزیہ کار نے تل ابیب کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے ایک تبصرے میں کہا کہ غزہ میں سکیورٹی رنگ بنانے سے اسرائیل کو سکیورٹی نہیں ملے گی۔
اس سلسلے میں معروف اسرائیلی مصنف اور اسرائیلی اخبار Haaretz کے تجزیہ کار Zoe Bareil نے کہا کہ اسرائیل وہ سکیورٹی حاصل نہیں کر سکتا جو وہ چاہتا ہے اور غزہ (بفر زون) کے ساتھ سکیورٹی بیلٹ کی تشکیل سے کبھی بھی سکیورٹی نہیں آئے گی،یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، پچھلے تجربات میں اس کی ناکامی ثابت ہو چکی ہے، جس طرح لبنان کے ساتھ سرحد پر سکیورٹی بیلٹ بنانے سے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہو سکے اور یہ علاقہ حزب اللہ کے ساتھ جنگی علاقہ بن گیا۔
اس کے ساتھ ہی صیہونی حکومت کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ہم حماس کے رہنماؤں کا پیچھا کر رہے ہیں اور دن رات ان کو قتل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں امریکہ اور اسرائیل دونوں کو منھ کی کھانا پڑی؟ پینٹاگون کے سابق مشیر کا انکشاف!
ڈینل ہاگاری نے کہا کہ ہم غزہ میں حماس کے رہنماؤں کی نگرانی کر رہے ہیں اور ہمارا ہدف یحییٰ سنوار سمیت ان سب کو قتل کرنا ہے۔
غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے صہیونی فوج نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ حماس کو تباہ کرنے اور حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن غزہ میں اب تک جو کچھ ہوا ہے وہ رہائشی علاقوں، اسپتالوں، اسکولوں اور مساجد پر بمباری نیز فلسطینی شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کا قتل عام ہے۔