سچ خبریں: ایک عسکری ماہر نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خانیونس کی بٹالین حماس کی طاقتور ترین افواج میں سے ہیں اور گذشتہ جنگ میں صیہونی حکومت کی فوج کی 40 فیصد ہلاکتیں اسی شہر سے ہوئیں۔
فوجی اور تزویراتی امور کے ماہر فائز الدویری نے الجزیرہ نیوز چینل کے ساتھ گفتگو میں صیہونی فوج کی جانب سے خانیونس کے محور پر توجہ مرکوز کرنے کی حکمت عملی میں تبدیلی کرتے ہوئے شمالی غزہ سے فوجی دستوں میں 75 فیصد کمی کی طرف اشارہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ یہ تنازعہ اسرائیل کے لیے پہلے مرحلے سے زیادہ شدید ہو گا کیونکہ اس شہر میں مزاحمتی تحریک کا غلبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ میں اب تک کتنے اسرائیلی فوجی معذور ہو چکے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ 2014 میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی جنگ میں اسرائیلی فوج کی 40 فیصد ہلاکتیں خانیونس شہر میں ہوئیں اور تحریک حماس کی عسکری شاخ القسام بٹالینز اس خطے کی سب سے طاقتور فوج ہے جو اعلیٰ سطح کا جنگی تجربہ رکھتی ہے۔
اتوار کے روز صیہونی فوج نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے غزہ کے جنوب میں اپنا فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے اور اس کی توجہ خانیونس کے محور پر مرکوز ہے جس کے بعد اس علاقے میں سینکڑوں فلسطینیوں کے شہید ہونے کی خبریں موصول ہوئیں۔
الدویری نے صیہونی فوج کے نئے منصوبے کے بارے میں کہا کہ قابضین غزہ کی پٹی کے مرکز اور جنوب کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں
1۔ پہلے علاقے میں دیر البلح اور النصیرات، البریج اور المغازی کیمپ ہوں گے
2۔ اور دوسرے علاقے میں خانیونس
3۔ اور تیسرے علاقے میں سرحدی شہر رفح شامل ہے۔
عسکری امور کے اس ماہر نے کہا کہ اگر قابض اپنے منصوبے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ غزہ کو چار آپریشنل زونز میں تقسیم کر دیں گے جس میں اسرائیلی فوج کے خصوصی دستے تعینات ہوں گے جبکہ دیگر فورسز معاونت کے طور پر کام کریں گی۔
ساتھ ہی الدویری نے اس بات پر زور دیا کہ خانیونس شہر میں آپریشن غزہ کے دیگر علاقوں سے مختلف ہے کہ پہلے کسی علاقے کا محاصرہ کیا جاتا ہے اور پھر آپریشن کیا جاتا ہے، غزہ کے جنوب میں دشمن کو ہر قدم پر الگ الگ کاروائی کرنا ہوگی۔
انہوں نے شمالی غزہ کے حوالے سے صہیونی فوج کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جن علاقوں میں جارحیت پسند داخل ہوئے ہیں وہ تنازعات کے علاقے ہیں اور ان علاقوں پر اسرائیل کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج ماضی کے تجربات کو استعمال کرنے اور ان تجربات کی بنیاد پر مستقبل کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے تاہم اسے فلسطینی گروہوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی ایک اور کارروائی ناکام
انہوں نے نشاندہی کی کہ القسام بٹالین نے غزہ کے مرکز میں جحر الدیک اور غزہ شہر میں واقع شیخ رضوان علاقے اور شمال میں بیت لحیا میں اپنے آپریشنل علاقوں کی وضاحت کی اور کہا کہ انہوں نے اسرائیلی ٹینکوں، عملہ برادر جہازوں اور بلڈوزروں کو نشانہ بنایا اور تباہی مچائی۔ انہوں نے جحر الدیک میں اسرائیلی فوج کی ہوا نکال دی۔
الدویری نے 7 اکتوبر کو ذیکیم کے ساحل پر القسام فورسز کے سمندری ہیلی بورن کے حوالے سے صیہونی حکومت کے پہلے اعتراف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن عرب اسرائیل تنازعات کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا۔