سچ خبریں: غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کے حملے کو شروع ہوئے 100 سے زائد دن گزر جانے کے بعد اس حکومت میں موجودہ اور سابق سیاسی اور فوجی حکام کی جانب سے نیتن یاہو کی کارکردگی پر تنقید اور حزب اللہ کی طاقت کے بارے میں تشویش میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی جنرل کی زبانی حزب اللہ کی طاقت کا اعتراف
فلسطین الیوم اخبار نے صیہونی حکومت کے سابق وزراء میں سے ایک مائیر شطریت کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ حزب اللہ کے پاس درست اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بڑے پیمانے پر جنگ چھڑ جاتی ہے یہ حزب اللہ ان میزائلوں کا استعمال نہ صرف کریات شمونہ کو نشانہ بنانے کے لیے کرے گی بلکہ تل ابیب ، ڈیمونا اور اسرائیل کے کسی دوسرے مقام کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اور لبنان کی سرحدوں پر صورتحال پیچیدہ ہے کیونکہ حزب اللہ کے پاس بہت سے میزائل ہیں، ان علاقوں میں آباد لوگ حزب اللہ کے خصوصی دستوں کی دراندازی سے خوف و حراس میں مبتلا ہیں، وہ حزب اللہ کے میزائلوں کی مسلسل خطرے کے باوجود اس علاقے میں نہیں رہ سکتے۔
شطریت نے مزید کہا کہ آئرن ڈوم میزائل سسٹم ان میزائلوں کو نہیں روک سکتا،یہ ہمارے لیے خطرہ ہیں کیونکہ ان میزائلوں کی رینج 10 کلومیٹر تک ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی ماہر کا حزب اللہ کی طاقت کا اعتراف
انہوں نے ان برقان میزائلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جنہیں حزب اللہ فورسز اپنے حملوں میں قابض مقامات کے خلاف استعمال کرتی ہیں، کہا کہ یہ میزائل نصف ٹن بارود لے جاسکتے ہیں اور اگر یہ کریات شمعونہ کے اندر گرے تو شدید نقصان پہنچائیں گے۔
شطریت نے واضح کیا کہ اسرائیل نے لبنان کے ساتھ پچھلی جنگ میں شمالی بستیوں کو خالی نہیں کیا جبکہ اس وقت آئرن ڈوم بھی نہیں تھا لیکن اب ہم حزب اللہ کی میزائل طاقت میں توسیع کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔