سچ خبریں: حزب اللہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل نے پیر کے روز اپنے ایک خطاب میں صیہونی حکومت کو لبنان کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجی کاروائی کے ارتکاب سے خبردار کیا۔
الجزیرہ نیوز حزب اللہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے صیہونی حکومت کو لبنان کے خلاف کسی بھی فوجی کاروائی کے ارتکاب سے خبردار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان کا صیہونیوں کو سخت انتباہ
انہوں نے تاکید کی کہ الاقصی پر دھاوا بولنا فلسطینیوں کا جائز حق تھا اور اس کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے، یہ آپریشن فلسطینیوں کی مزاحمت کو تقویت دینے والا شعلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ہمارے خطے پر تسلط جمانا چاہتا ہے، وہ خطے میں موجودہ مساوات کو اس طرح سے ترتیب دینا چاہتا ہے کہ ان کے متکبرانہ فیصلوں کے خلاف کھڑے ہونے والے کسی بھی فریق کے خلاف کھلے ہاتھ سے کاروائی کرے۔
شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ اگر اسرائیل کے لیے امریکہ کی حمایت نہ ہوتی تو یہ غزہ کے خلاف جنگ میں چند دن بھی زندہ نہ رہ پاتا،غزہ کے خلاف جارحیت بنیادی طور پر فلسطینی قوم کی نسل کشی کے مقصد کے ساتھ ایک امریکی اسرائیلی جنگ ہے اور اسے کبھی بھی طوفان الاقصیٰ آپریشن کا ردعمل نہیں سمجھا جاتا۔
حزب اللہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ غزہ کے خلاف جارحیت غزہ کی پٹی میں زندگی کے تمام پہلوؤں کو تباہ کرنے کے لیے ایک منظم اقدام ہے اور یہ پوری دنیا کے لیے پیغام ہے کہ اسرائیل کے خلاف کوئی مزاحمت نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلاشبہ وہ اس مزاحمت کو تباہ کرنے سے قاصر ہیں جس نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے،موجودہ حالات میں امریکہ غزہ کے عوام کو بھوکا مرنے کا سلسلہ جاری رکھ کر صہیونیوں کو زندہ رہنے کا موقع فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا کہ فلسطین سمندر سے دریا تک ہے اور مزاحمت کبھی کسی دوسری مساوات کو قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے تاکید کی کہ غزہ پر جارحیت کا جاری رہنا بے سود ہے کیونکہ یہ صرف عام شہریوں کے قتل عام اور گھروں کی تباہی کا باعث بنے گا اور کبھی بھی فلسطینی مزاحمت کی تباہی یا صیہونی قیدیوں کی رہائی کا باعث نہیں بنے گا۔
مجھے یقین ہے کہ غزہ کے خلاف جارحیت افق پر ہے اور جب بھی یہ رکے گی اسے فلسطینیوں کی فتح سے تعبیر کیا جائے گا، صیہونی اس حالت میں ہیں کہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: مزاحمتی تحریک کے میزائلوں کے بارے میں ان کہی باتیں؛ حزب اللہ کے فیلڈ کمانڈر کی زبانی
آخر میں انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مزاحمت نے صیہونی حکومت کو اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام بنا دیا ہے ، تاکید کی کہ اگر صیہونی حکومت لبنان کے خلاف کوئی احمقانہ حرکت کرے گی تو اسے 33 روزہ جنگ میں اپنی شکست کے جدید ترین ورژن کا سامنا کرنا پڑے گا اور مزاحمت کی عظیم فتح کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔