سچ خبریں:جوبائیڈن کی بیماری اور اس کے متعلق برتی جانے والی رازداری کے کئی پہلو ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق امریکی آئین سے ہے۔
اس وقت جب کہ دنیا امریکی صدر جو بائیڈن کی صحت پر پوری توجہ دے رہی ہے، ان کے معاونین اور اتحادی، ڈیموکریٹک پارٹی اور لبرل پریس، اس مسئلے کو اٹھانےسے ہچکچا رہے ہیں، حالانکہ امکان ہے کہ انہیں جلد ہی اس سے نمٹنا پڑے گا کیونکہ یہ امریکی آئین کے دائرہ کار میں ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق جب ریاستہائے متحدہ کے پہلے کیتھولک صدر جان ایف کینیڈی عوام کی نظر میں ایک زندہ دل نوجوان تھے ،تاہم حالیہ برسوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انہیں طبی مسائل کا سامنا تھا، درحقیقت جب انہوں نے وائٹ ہاؤس کا انتظام سنبھالا تو وہ بہت بیمار تھے۔
جان ایف کینیڈی ایڈیسن (ایڈرینل کورٹیکس ہارمونز کی کمی) جیسی سنگین بیماریوں میں مبتلا ہونے کے علاوہ جو کبھی جان لیوا تھیں، کولائٹس اور متعدد دیگر بیماریوں جیسے کمر کے دائمی درد اور ہڈیوں کی کمزوری کی بیماری میں بھی مبتلا تھے اور سن بھی نہیں سکتے تھے ،تاہم وہ اپنا علاج خود کرتے ہوئے روزانہ کئی دوائیں استعمال کرتے تھے جسے آج کی زبان میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ منشیات کے عادی تھے۔
جان ایف کینیڈی کی موت کے بعد برسوں تک امریکی عوام ان کی جنسی مہم جوئی اور طبی حالت کے بارے میں کم ہی واقف تھے لیکن یہ حیرت کی بات نہیں کہ کینیڈی کی موت کے برسوں بعد بھی ان کے طبی ریکارڈ کے حقائق کو چھپانے کی غیر معمولی کوشش کی گئی کیونکہ اس کی طبی حالت کا براہ راست تعلق امریکی آئین سے تھا۔
امریکی آئین اور جمہوریت کے تحت کینیڈی کا صدر منتخب ہونا تقریباً ناممکن تھا اور اگر ووٹرز کو ان کی بیماری کا پوری طرح علم ہوتا تو وہ انہیں ووٹ نہ دیتے،اب امریکہ کے دوسرے کیتھولک صدر جو بائیڈن کو بھی اسی طرح کے مسائل کا سامنا ہے،وہ، جو ریاستہائے متحدہ کے سب سے بوڑھے صدر بھی ہیں، بڑے پیمانے پر امریکی نیوز میڈیا کی بدولت اپنے جسمانی مسائل کے انکشاف سے بچ گئے ہیں جبکہ کے بے قابو جسمانی افعال کی وجہ سے ہونے والے حادثات کو محض ایک افواہ قرار دیا جائے اور ان بیماریوں کی وجہ بڑھاپا قرار دے دیا جائے۔