سچ خبریں: جہاں ایک مشہور صیہونی صحافی نے غزہ کے اردگرد اپنے فوجیوں کو رسد پہنچانے میں صیہونی فوج کی نااہلی کو بے نقاب کیا وہی اب اس حکومت کے ایک سابق جنرل کا کہنا ہے کہ اگر ہماری فوج جنگ میں داخل ہوتی ہے تو اس کی شکست یقینی ہو گی۔
صیہونی حکومت کے ایک سابق جنرل نے اعتراف کیا کہ اسرائیلی فوج اس وقت کسی بھی جنگ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے اس لیے کہ وہ تباہی کے مرحلے میں ہے ، اگر فوج میں ایسے ہی نافرمانی جاری رہی تو اس کی ناکامی یقینی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی فوجی اور جاسوس ادارے کیوں پریشان ہیں؟
یروشلم پوسٹ نے اسرائیلی فوج کے سابق ملٹری پراسیکیوٹر بریگیڈیئر جنرل یتزاک برک کے حوالے سے لکھا کہ اسرائیلی فوج کسی سخت جنگ میں داخل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے، جس کے آثار دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ فوج کو جو دھچکا لگا ہے اگلے کئی سال تک اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔
برک نے مزید کہا کہ سیاسی اشرافیہ اسرائیلی فوج کے واقعات پر زیادہ توجہ نہیں دیتے، سیکورٹی کابینہ اس مسئلے کی تحقیقات کے لیے کوئی اجلاس منعقد نہیں کرتی، سلامتی کونسل (صیہونی حکومت) بھی وزیر اعظم کے سیکریٹریل آفسز میں سے ایک بن چکی ہے۔
برک نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تک کہ اگر احتجاج کرنے والے جیت جاتے ہیں اور اسرائیل کو جمہوری ڈھانچہ مل جاتا ہے تب بھی اسرائیل کی (حکومت) کی حمایت کے لیے کوئی فوج نہیں ہوگی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کی فوج (حکومت) تباہ ہو رہی ہے اور ریزرو فورسز میں شمولیت کے عمل کے رک جانے کے بعد اسے آئندہ کسی بھی جنگ میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ اسرائیل کے دشمن صحیح وقت کا انتظار کر رہے ہیں اور وہ زیادہ انتظار نہیں کریں گے۔
اس دوران والہ نیوز کے عسکری نمائندے امیر بوہبوت نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں اپنے فوجیوں کو خوراک اور سامان پہنچانے میں ناکام رہی ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی فوج کی حالت زار؛ صیہونی مطالعاتی مرکز کی زبانی
صہیونی فوج کے لاجسٹک ڈپارٹمنٹ کے کمانڈر کو مخاطب کرتے ہوئے، اس نے کہا کہ جنرل جنرل میشل جانکو، یہ ایک بار پھر میں ہوں، کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ 2023 میں غزہ کی پٹی کے ارد گرد آباد کاری کی بستیوں میں تعینات فوج کے دستوں کا کھانا باقاعدگی سے ان تک نہیں پہنچتے؟
انہوں نے مزید کہا کہ آپ کو واقعی اس کے لیے غزہ یونٹ کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے، یہ جنوبی کمانڈ کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ آپ کی کمان میں لاجسٹک افسران کہاں ہیں؟