سچ خبریں: حماس کے سینئر رکن نے حماس کی طرف سے تجویز کردہ معاہدے کو قبول کرنے کے بعد جنگ بندی کو قبول کرنے میں نیتن یاہو کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قابضین امن مذاکرات کے بہانے رفح اور اس کی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرنے کے درپے ہیں۔
تحریک حماس کے عہدیداروں کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کی یکطرفہ منظوری کے بعد اب بنیامین نیتن یاہو کی سربراہی میں صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا حماس پیچھے ہٹ رہی ہے؟ صیہونی ٹی وی چینل کی رپورٹ
ایک طرف صیہونی رائے عامہ اور غزہ میں صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ کا دباؤ بڑھ گیا ہے اور دوسری طرف؛ سیاسی حلقوں اور اپوزیشن جماعتوں کی تنقیدوں نے بھی جنگی کابینہ کو ایک غیر معمولی اور خطرناک صورتحال میں دھکیل دیا ہے۔
اس سلسلے میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے بدھ کی شب اعلان کیا کہ صیہونی حکومت کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے اور وہ مذاکرات کو رفاہ پر زمینی حملے کے لیے آڑ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ۔
حماس کے سینئر رکن نے کہا کہ نیتن یاہو مذاکرات کو نظرانداز کرنے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں جبکہ حماس اور ثالثی فریقوں پر الزام اور تنقید کرتے ہیں۔
الرشق نے کہا کہ حماس کی جانب سے ثالثوں کی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کیے جانے نے نیتن یاہو کو الجھن اور بحران میں ڈال دیا ہے۔
مزید پڑھیں: حماس کی طاقت کے بارے میں امریکی اخبار کی رپورٹ
انھوں نے کہا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے ثالثوں کے تجویز کردہ منصوبے سے اتفاق کرنے کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہے۔