سچ خبریں:صیہونی ریاست کے دارالحکومت کی نصف آبادی نے نیتن یاہو کے زوال کے لیے ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی اور ان کے عدالتی جوڑ توڑ کے منصوبے کے خلاف احتجاج کیا۔
عبرانی زبان کی والہ نیوز سائٹ نے اعلان کیا کہ 450000 سے زیادہ اسرائیلیوں نے مقبوضہ علاقوں کے مختلف علاقوں میں نیتن یاہو کی عدالتی بغاوت کے خلاف احتجاج کیا۔
مذکورہ ذریعہ نے نشاندہی کی کہ صرف تل ابیب شہر میں 230000 افراد نے عدالتی ہیرا پھیری کے منصوبے کے خلاف مظاہرہ کیا اور نیتن یاہو کی کابینہ کی مخالفت کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہ چونکہ تل ابیب کی کل آبادی تقریباً 436000 افراد پر مشتمل ہے اس لیے نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں میں اس شہر کے 230000 رہائشیوں کی موجودگی کا مطلب ہے کہ تل ابیب کے آدھے سے زیادہ باشندوں نے ان مظاہروں میں شرکت کی۔
یاد رہے کہ احتجاج کے 13ویں ہفتے میں 450000 مظاہرین کی موجودگی کے بعد مقبوضہ علاقوں میں اس ہفتے کے سب سے بڑے مظاہرے دیکھنے کی ملے ہیں، یاد رہے کہ گزشتہ تین ماہ سے ہر ہفتے ہفتہ کی شام سے اتوار کی صبح تک جاری رہنے والے احتجاج کے سلسلہ میں گزشتہ چند ہفتوں میں پولیس کی بربریت کی خبریں آتی رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق صیہونی وزیراعظم کے خلاف مسلسل تیرھویں ہفتے کی شام میں سیکڑوں مظاہرین نے مقبوضہ علاقوں کے مختلف شہروں میں ان کے خلاف مظاہروں میں شرکت کی جبکہ موجودہ صیہونی وزیراعظم کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے بھی اس بار نیتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں مظاہرین کے شانہ بشانہ شرکت کی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نیتن یاہو کے مخالفین پوری طرح تیار ہیں اور میدان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ علاقوں میں مظاہروں کے منتظمین نے اعلان کیا تھا کہ نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو روکنے کے فیصلے کے اعلان کے باوجود وہ ان پر اعتماد نہیں کرتے کیونکہ نیتن یاہو کا منصوبہ روکنے کا فیصلہ عارضی ہے اور وہ وسیع تر اتفاق رائے حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں،وہ مستقبل میں وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر دوبارہ اس منصوبے پر عمل درآمد کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں پیش آئی ہے ہے جب صیہونی وزیر اعظم بالآخر اپنے مخالفین کے سامنے عارضی طور پر ہتھیار ڈالنے اور اپنے متنازعہ منصوبے کو معطل کرنے کا اعلان کرنے پر مجبور ہو گئے۔