سچ خبریں:ترک ریپبلکن پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے پیسے کے عوض خاشقجی کیس ریاض کے حوالے کیا۔
ترکی کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل کے مجرموں کے کیس کو غیر حاضری میں بند کرنے اور انہیں سعودی عرب کے حوالے کرنے کے فیصلے نے حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کے رہنما اور رجب طیب اردگان کے حریف کی جانب سے شدید ردعمل کو جنم دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ترکی میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی(CHP) کے رہنما کمال کالدارو اولو نے جمال خاشقجی کے قتل کے مجرموں کا مقدمہ منتقل کرنے پر ترک صدر رجب طیب اردگان پر کڑی تنقید کی ہے۔
ترکش مینُٹ کی ویب سائٹ کے مطابق ترکی کے 73 سال کا تجربہ رکھنے والے اس سیاستدان نے اپنے ریمارکس میں 2018 میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث مجرموں کے کیس کی منتقلی ناممکن ہونے کے بارے میں رجب طیب اردگان کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 6 اپریل کو ترک حکومت کی جانب سے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے اقدامات کی اطلاعات کے بعد استنبول کی ایک عدالت نے خاشقچی کے قاتلوں کے مقدمے کی سماعت غیر حاضری میں ملتوی کرنے اور کیس کو سعودی عدالتوں کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔