سچ خبریں:ترکی سے امریکی سفیر کو ملک بدر کیے جانے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدہ دار نے کہا ہم نے ان رپورٹوں کو پڑھا ہے اور ترکی کی وزارت خارجہ سے اس سلسلہ میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے ۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدہ دار نے ترکی کے صدررجب طیب اردگان کی جانب سے 10 ممالک کے سفیروں کو ترکی سے نکالنے کے حکم پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ انقرہ کا انتظار کر رہا ہے کہ وہ امریکہ سمیت کئی ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کے اپنے ارادے کی وضاحت کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ رپورٹیں پڑھی ہیں اور ترکی کی وزارت خارجہ سے اس سلسلہ میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے، دریں اثنا یورپی پارلیمنٹ کے صدر ڈیوڈ ساسولیچ نے ہفتے کے روز ترک صدر کے 10 ممالک کے سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے حکم کے جواب میں کہاکہ 10 سفیروں کو ملک بدر کرنا ترک حکومت کے آمرانہ اقدام کی علامت ہے۔
انھوں نے مزید کہ ہمیں ڈرایا نہیں جاسکتا،عثمان کاوالا رہاکیا جائے،یادرہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے ہفتے کے روز 10 ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس حوالے سے اردگان نے کہا کہ وزیر خارجہ میولیت چاوو کو جاری کردہ ایک حکم کے مطابق 10 غیر ملکی سفیروں کو ناپسندیدہ عناصر سمجھا جاتا ہے۔
یادرہے کہ ترک وزارت خارجہ نے حال ہی میں امریکہ ، جرمنی ، ڈنمارک ، فن لینڈ ، فرانس ، ہالینڈ ، سویڈن ، کینیڈا ، ناروے اور نیوزی لینڈ کے سفیروں کو عثمان کاوالا کے معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے وزارت خارجہ میں طلب کیا ۔
یادرہے کہ ان 10 ممالک کے سفیروں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں عثمان کاوالا کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی نظربندی کو جمہوریت کا قتل قرار دیا۔
اس سلسلے میں ترکی کے نائب صدر فواد اوکتای نے گزشتہ ہفتے ٹویٹر پر عثمان کاوالا کے کیس کے حوالے سے بعض ممالک کے سفیروں کے تبصرے کے جواب میں لکھاکہ ترکی میں عدلیہ آزاد ہے اور ترکی ایک مکمل طور پر آزاد ملک ہے، جو لوگ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں وہ اپنے ملکوں میں ایسا کر سکتے ہیں۔