سچ خبریں:جو بائیڈن کی مقبولیت پچھلے نو مہینوں کے دوران دوسرے امریکی صدور سے کم ہو گئی ہے ، جس کی وجہ سے وہ دوسری جنگ عظیم کے بعد مقبولیت میں کمی آنے امریکی صدور میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں۔
ٹیلی گراف نے ایک گیلپ سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی مقبولیت دوسری عالمی جنگ کے بعد کے دیگر امریکی رہنماؤں کے مقابلے میں اپنے دور کے پہلے نو ماہ میں تیزی سے کم ہو گئی ہے۔
سروےکے مطابق بائیڈن کی مقبولیت میں کمی کی درجہ بندی 11.3 فیصد تک پہنچ گئی یعنی 56 فیصد سے 44.7 فیصدتک کم ہو گئی جو اس ملک کے سابقہ 10 صدور سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے مقبولیت میں اس تیزی سے کمی کا ریکارڈ باراک اوباما نے قائم کیا تھا جنہوں نے اپنی صدارت کے پہلے نو ماہ میں 10.1 فیصد کمی کی،کہا جارہا ہے کہ اس طرح بائیڈن نے تمام ووٹرز کی حوصلہ شکنی کی ہے۔
واضح رہے کہ پہلے 9 ماہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی کی درجہ بندی 4.4 فیصد پوائنٹس رہی، اخبار نے مزید کہا کہ جولائی میں بائیڈن کی مقبولیت میں کمی آئی جب ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا اور اگست کے آخر میں ، جب امریکی فوج نے افغانستان سے انخلا کیا۔
یادرہے کہ اس سے قبل یہ خبر دی گئی تھی کہ امریکی نیوز ویک نے ڈیموکریٹس کے درمیان امریکی صدر جو بائیڈن کی مقبولیت میں کمی کے حوالے سے کیے جانے والے ایک سروے کے نتائج کے بارے میں شائع ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ ایسوسی ایٹڈ پریس اور این او آر سی پبلک ریلیشنز ریسرچ سینٹر اورشکاگو یونیورسٹی کے ایک نئے سروے کے نتائج سے معلوم ہوتاہے کہ بائیڈن کی پارٹی کے ممبران بھی اس سال جولائی سے ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔