سچ خبریں: جزیرے کے معاملات میں مداخلت کے بارے میں چین کے بار بار انتباہ کے باوجود تائیوان کو فوجی مدد فراہم کرنے کے لیے امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی میں قانون سازی کی منظوری کے ساتھ بیجنگ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماو ننگ نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے اپنے سرکاری نمائندوں کے ذریعے امریکی سینیٹ کے مداخلتی منصوبے پر شدید احتجاج واشنگٹن کو بھیجا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرزکے مطابق ماؤ نے روزانہ کی ایک پریس کانفرنس کے دوران دھمکی دی کہ اگر یہ منصوبہ سینیٹ میں اپنا راستہ جاری رکھتا ہے اور بالآخر منظور ہو کر قانون بن جاتا ہے تو اس کے امریکہ اور چین کے تعلقات پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے امریکی سینیٹرز کے اس منصوبے کو تائیوان میں علیحدگی پسند قوتوں کو انتہائی غلط پیغامات بھیجنے والے قرار دیتے ہوئے اسے جلد از جلد درست کرنے کا مطالبہ کیا۔
دریں اثنا وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے کہا کہ امریکہ تائیوان کی اپنے دفاع کی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم اور سنجیدہ ہے۔
تائیوان کو چین کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے جس پر علیحدگی پسند دعوے کرتے ہیں بیجنگ نے ہمیشہ تائیوان کے نمائندوں اور مغربی حکام کے درمیان کسی بھی رابطے کی مخالفت کی ہے خاص طور پر جن ممالک کے ساتھ بیجنگ کے سفارتی تعلقات ہیں کے اعلیٰ سطح کے سیاسی یا فوجی حکام کے درمیان رابطے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے دورے چین کے اصول کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کو غلط اشارے دیتے ہیں۔