سچ خبریں:سعودی عرب نے اپنے ایک شہری کو بے روزگاری اور ملک کی معاشی صورتحال پر تنقید کرنے کے جرم میں 10 سال قید کی سزا سنادی۔
سعودی عرب کی جانب سے مخالفوں اور کارکنوں کے خلاف طویل اور غیر معقول سزائیں سنانے کے لیے شروع کی گئی مہم کے بعد، سعودی عرب کی فوجداری عدالت نے بیرون ملک سے تعلیم یافتہ عبداللہ جیلان کو سوشل میڈیا پر ملک میں بے روزگاری، معاشی حالات اور شہری حقوق کے بارے میں تنقیدی مواد شائع کرنے پر گرفتار کرکے ان کے خلاف 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں جاری کیا گیا جب سعودی کارکن اس ملک میں جبر کی نئی لہر کا نمایاں طور پر نشانہ بنے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ آل سعود کے وحشیانہ عدالتی احکام نے بچوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، جہاں حال ہی میں سعودی عدالتوں نے من مانے طریقے سے اور بغیر کسی وضاحت کے آٹھ بچوں اور نوعمروں کو موت کی سزا سنائی ہے ،یاد رہے کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے طویل اور غیر منصفانہ سزائیں امریکی صدر جو بائیڈن کے حالیہ دورہ سعودی عرب اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد سامنے آئی ہیں۔
بہت سے میڈیا اور انسانی حقوق کے گروپوں نے نشاندہی کی ہے کہ سعودی عرب میں سرگرم کارکنوں کے خلاف غیر منصفانہ فیصلے ایک ایسے وقت میں جاری کیے گئے جب سعودی تیل کی ضرورت کے باعث امریکہ اور یورپ کی پالیسیوں میں تبدیلی کے سائے میں خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی حکومت اور محمد بن سلمان ذاتی طور پر اپنی چار سالہ تنہائی سے باہر آئے۔