سچ خبریں:عرب سفارتی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کل اتوار کو کئی خلیجی ریاستوں کا سرکاری دورہ کریں گے جس کا مقصد جغرافیائی سیاسی اختلافات کو حل کرنا اور عرب ممالک کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
ایک عرب ذریعے نے جرمن خبر رساں ایجنسی کو بتایاکہ بن سلمان کے دورے اور عرب خلیجی ریاستوں کے رہنماؤں کے ساتھ ان کی ملاقات کے ایجنڈے میں سے ایک اہم ترین مسئلہ ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام اور اس کے نتائج کے بارے میں سنجیدہ اور موثر تعامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق بن سلمان اپنے دورے میں علاقائی استحکام اور سلامتی نیز بین الاقوامی سطح پر اچھی ہمسائیگی کے اصول ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام ، خطے کو غیر مستحکم کرنے والی تمام سرگرمیوں سے دور رکھنا، تعاون کونسل کا اقدام، یمنی بحران کا ایک جامع سیاسی حل تلاش کرنا، نیشنل ڈائیلاگ کانفرنس کی قراردادوں کے بارے میں گفتگو کرنے والے ہیں۔
ان کے بقول عراق کےحالیہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج کی روشنی میں اس ملک میں پیش آنے والی صورتحال کا جائزہ لینا، شام اور لیبیا کی صورتحال اور فلسطین کی صورتحال بن سلمان کی اپنے عرب ہم منصبوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں دیگر موضوعات ہوں گے۔
ایک اور ذریعہ نے کہا کہ جیو پولیٹیکل اختلافات کو حل کرنا، جی سی سی کے چھ رکن ممالک کے درمیان سکیورٹی، دفاع، معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور مواصلات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا بن سلمان کی اپنے عرب ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کا ایک اور مرکز ہوگا۔
رائے الیوم کے مطابق ذرائع نے بن سلمان کے خطے کے دورے کے دوران خلیج تعاون کونسل میں یمن کی رکنیت پر غور کرنے کے امکان پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا تاہم ایک عرب سفارتی ذریعے نے بتایا کہ یمن اس کونسل میں شامل نہیں ہو سکتاجس کی وجہ حوثیوں اور ایران کے درمیان مسلسل اور قریبی تعلقات ہیں جبکہ کونسل کے رکن ممالک اسے قبول نہیں کرتے۔