سچ خبریں:ایک امریکی میگزین نے برطانوی عوام کی سیاست اور زندگی پر شاہی خاندان کے غلبے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ برطانیہ میں جمہوریت ایک مشہور افسانہ ہے۔
مشہور امریکی میگیزین منٹ پریس نے برطانوی شاہی خاندان اور برطانیہ کی حقیقی ریاست کے بارے میں حقائق کو ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک اچھی طرح فروغ پانے والا افسانہ یہ ہے کہ برطانیہ جمہوری ملک ہے، بلاشبہ یہ اس نظام کے برعکس ہے جہاں 1066 میں نارمنوں کی جانب سے قائم کی گئی بادشاہت آج بھی معاشرے میں اپنا راج رکھتی ہے۔
رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ برطانوی شاہی خاندان کے ارکان ایک ہزار سے زائد ایسے قوانین کو ویٹو کرتے ہیں جو برطانوی پارلیمنٹ میں منظور ہوتے ہیں، رپورٹ کے مطابق انگلش ہاؤس آف لارڈز کے 792 ممبران منتخب نہیں ہوتے بلکہ ان کا تقرر کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں موجود 26 بشپ بھی بھی مقرر کیے جاتے ہیں، برطانوی پارلیمنٹ کے صرف 650 ممبران منتخب ہوتے ہیں۔
اس کے بعد رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ برطانوی پارلیمنٹ نے اس محدود سطح کی نمائندگی کے حصول کے لیے 300 سال تک جدوجہد کی جہاں تمام انگریز لوگ جائیداد کی ملکیت سے قطع نظر ووٹ دے سکیں، اس حق کو حاصل کرنے کے لیے لوگوں کو اپنے ووٹ کا حق حاصل کرنے کے لیے قربانی دینے کی بھی ضرورت تھی جس کی وجہ سے مانچسٹر میں مظاہرین کا قتل عام کیا گیا جسے اس وقت بدنام زمانہ پیٹرلو آفت کے نام سے جانا جاتا ہے۔