سچ خبریں:لندن نے فلسطینی عوام کے خلاف اپنی دشمنانہ پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا اور برطانیہ میں اس کی کسی بھی سرگرمی پر پابندی لگا دی۔
برطانوی وزیر داخلہ پریٹی پٹیل نے کل (جمعہ، 19 نومبر) ایک بیان میں اعلان کیا کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) پر برطانیہ میں کام کرنے پر مکمل پابندی ہے،یادرہے کہ لندن کے اس فیصلے نے بچوں کو قتل کرنے والی صیہونی حکومت کو خوش کیا جس کے بعد الگ الگ ردعمل میں صیہونی وزیراعظم نفتالی بینیٹ اور اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لاپڈ نے برطانوی فیصلے کا خیر مقدم کیا۔
دوسری طرف بہت سے لوگوں نے اس اقدام کو مجرمانہ حکومت کے لیے برطانیہ کی حمایت اور لندن کے دوہرے معیار اور منافقت کی تصدیق کے طور پر دیکھا،یادرہے کہ 2 نومبر 1917 کو برطانوی وزیر خارجہ آرتھر جیمز بالفور نے برطانوی یہودی کمیونٹی کے رہنما اور ہاؤس آف کامنز کے رکن بیرن والٹر روتھشائلڈ کو خطاب کیا، بیان میں بالفور نے فلسطینی عوام کی سرزمین پر یہودیوں کے لیے قومی گھر بنانے کے حوالے سے اپنی حکومت کے مثبت موقف کا اعلان کیا۔
اعلان بالفور برطانوی حکومت کی طرف سے جاری کیا گیا تھا جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کے قیام کی اجازت دی گئی تھی، 1948 کا یہی بیان مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کے قیام اور ناجائز وجود کی بنیاد بنا، حماس کے خلاف برطانیہ کی حالیہ کاروائی کی ایک وجہ اس بیان میں پوشیدہ ہے، فلسطینی عوام غاصب صیہونی حکومت کے جرم اور غاصبانہ قبضے کی بنیاد بالفور کے بیان کو قرار دیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ برطانوی حکومت اس بیان کے ساتھ صیہونی حکومت کے جرائم میں شریک ہے۔