سچ خبریں:برطانوی پارلیمانی ذیلی کمیٹی کی ایک ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی مسلح افواج میں نصف سے زیادہ خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے لیکن بیشتر کسی وجہ سے شکایت کرنے سے کتراتی ہیں۔
برطانوی اخبار مرر اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ موصولہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی مسلح افواج میں نصف سے زیادہ خواتین جنسی طور پر ہراساں کیے جانے ،جبر اور تشدد کا نشانہ بنی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی 16500 خواتین فوجیوں میں سے 58 فیصد اور 64 فیصد ریٹائرڈ خواتین متاثرین ہیں جو عصمت دری اور حملہ سمیت بدترین جرائم کا شکار ہیں۔ برطانوی اخبار کے مطابق ، تاہم ان جرائم کے بہت سے مرتکب یا تو سزا سے بچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں یا معمولی تادیبی اقدامات کے ساتھ انہیں رہا کردیا گیا ہےجبکہ خواتین کی مسلح افواج سب کمیٹی میں پیش کردہ اس رپورٹ میں برطانوی وزارت دفاع کو خواتین کے خلاف بدسلوکی کا مقابلہ کرنے کے لئے 53 سفارشات پیش کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے نمٹنے میں ناکامی خواتین کی صلاحیتوں کے حصول میں رکاوٹ ہے اور انھیں خطرے میں ڈالتی ہے، برٹش ممبر پارلیمنٹ سارہ اٹرٹون جو سب کمیٹی کے سربراہ اور ایک ریٹائرڈ فوجی ہیں ، نے کہا کہ یہ مشکل ہے کہ وہ ان کے ساتھیوں کے ذریعہ خواتین کی مار پیٹ کی کہانیوں سے متاثر نہ ہوں، مرر کے مطابق رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین فوجیوں نے محکمہ دفاع کے شکایت نظام پر مکمل طور پر عدم اعتماد کیا ہے اس وجہ سے کہ دس میں سے چھ افراد اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں بات نہ کرنے کو ترجیح دی ہےجبکہ تین میں سے ایک شکایت کنندہ نے اس تجربے کو انتہائی ناقص قرار دیا ہے۔
اس رپورٹ میں فوج کی طرف سےخواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی خبروں کے سامنے آنے والے رد عمل پر بھی تنقید کی گئی ہے۔