سچ خبریں: یمنی مسلح افواج نے ایک اجلاس کے دوران بحیرہ احمر میں امریکہ اور اس کے شراکت داروں کی فوجی نقل و حرکت کے خلاف خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر غزہ کا محاصرہ جاری رہا تو وہ دشمنوں کے خلاف اپنے حملے کو تیز کر دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: یمن کے خلاف امریکی اتحاد بننے سے پہلے ہی کیوں ٹوٹ گیا؟
یمنی فوج کے فوجی اور سکیورٹی کمانڈروں نے بدھ کے روز یمن کے مغرب میں واقع ساحلی شہر الحدیدہ میں واقع ملک کے پانچویں فوجی علاقے میں ایک اجلاس کے دوران ایک غیر معمولی ملاقات میں تازہ ترین علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
میٹنگ میں موجود فوجی حکام نے کہا کہ ہم امریکہ اور اس کے شراکت داروں کو بحیرہ احمر کو عسکری بنانے اور اسرائیلی حکومت کی خدمت میں بحری جہاز کی حفاظت کو نقصان پہنچانے کے نتائج سے خبردار کرتے ہیں۔
بحیرہ احمر میں اسرائیلی بحری جہازوں کے خلاف یمنی بحریہ کی کارروائیوں کے تسلسل کے بعد امریکہ نے اعلان کیا کہ ان بحری جہازوں کی حفاظت اور یمنی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک فوجی اتحاد تشکیل دیا جائے گا۔
اس ملاقات میں یمنی کمانڈروں نے بھی واضح طور پر اعلان کیا کہ وہ لوگ جو جمہوریہ یمن کو مظلوم فلسطینی عوام کے لیے اس کے متعین موقف سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حکومت کے حملے میں اضافے کے بعد یمنی فوج نے فلسطینی عوام کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور متعدد کارروائیوں کے دوران مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں واقع بندرگاہ ایلات کو ڈرونز اور میزائلوں سے نشانہ بنایا نیز اسرائیلی یا مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے والے جہازوں کو بھی نشانہ بنایا اور انہیں بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب سے گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
یمن کے وزیر دفاع محمد العاطفی جو اس اجلاس میں بھی موجود تھے، نے کہا کہ یمن کے پاس بہت سے اسٹریٹجک آپشنز موجود ہیں، جنہیں وہ اپنانے میں دریغ نہیں کرے گا۔
مزید پڑھیں: غزہ کی ناکہ بندی ختم ہونے تک اسرائیل بحیرہ احمر کی ناکہ بندی میں رہے گا
العاطفی نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی عوام کے قتل پر یمن کا موقف ایک مذہبی اور اخلاقی موقف ہے جو تمام انسانی اور بین الاقوامی قوانین سے ہم آہنگ ہے۔
اس ملاقات میں یمن کے وزیر داخلہ عبدالکریم الحوثی بھی موجود تھے اور انہوں نے کہا کہ اس ملک کی تمام سکیورٹی فورسز چوکس ہیں اور یمنی عوام کی مذہبی پوزیشن دنیا کی تمام اقوام کے زندہ ضمیروں کی آواز ہے جو اس جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔