سچ خبریں:صیہونی حکومت اور اس کی خصوصی انٹیلی جنس نیز آپریشنز تنظیم کو کئی خطرناک چیلنجوں کا سامنا ہے۔
صیہونی حکومت کی جاسوسی ایجنسی موساد کو متعدد اور خطرناک چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ سابقہ مسائل نے اس کی بحران حل کرنے کی صلاحیت کو کافی حد تک ختم کر دیا ہے،اپنا منہ اس وقت تک بند رکھیں جب تک میں آپ کو اسے کھولنے کو نہ کہوں، جیسا کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا نے موساد کے سابق سینئر عہدیداروں سے کہا، یہ اس تنظیم کے اندرونی بحران کی بڑی حد تک عکاسی کرتا ہے۔
واضح رہے کہک بارنیا، یا "مین ان دی شیڈو”، جو جون 2021 میں موساد کی قیادت سنبھالنے تک عوامی شخصیت نہیں تھے، اب تک انٹرویوز کے لیے میڈیا کی مختلف درخواستوں کو مسترد کر چکے ہیں۔ موساد کے نئے سربراہ کا کردار اس کے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دینے سے ظاہر ہوتا ہے لیکن اس پراسرار صہیونی شخصیت کو اس وقت اپنی قیادت میں آنے والی تنظیم میں کئی چیلنجز اور بحرانوں کا سامنا ہے۔
ہاریٹز اور عبرانی زبان کے متعدد ذرائع ابلاغ کے مطابق، سب سے اہم چیلنجز اور بحران جو اس وقت موساد میں موجود ہیں، جس نے برنیا کو دوچار کیا ہے،یوں ہیں:
۔امریکی صدر جو بائیڈن کی آمد کے بعد امریکہ اور صیہونی حکومت کے درمیان دراڑ۔
۔ بارنیا کے ساتھ اختلاف پر موساد کے سینئر عہدیداروں کے مسلسل استعفے۔
۔ حالیہ مہینوں میں مقبوضہ علاقوں میں سکیورٹی کا بحران۔
۔ فلسطینی اور لبنانی مزاحمت کی طاقت اور سائبر حملوں میں شدت۔