باکو میں اسلامی دنیا میں صہیونی اثر و رسوخ بڑھانے کی سازش

باکو

?️

باکو میں اسلامی دنیا میں صہیونی اثر و رسوخ بڑھانے کی سازش
 آذربائیجان کی حکومت نومبر میں یہودی خاخاموں کے بڑے اجلاس کی میزبانی کرنے جا رہی ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اس اجلاس میں دنیا بھر سے تقریباً 500 یہودی مذہبی رہنما شریک ہوں گے اور امکان ہے کہ صہیونی حکومت کے نمائندے بھی باضابطہ طور پر موجود ہوں گے۔ اجلاس 4 تا 6 نومبر کو باکو میں منعقد ہوگا۔
یہ نشست دراصل یورپین ارتھوڈوکس ربّیوں کے اتحاد کے قیام کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہو رہی ہے۔ تنظیم کی بنیاد 1956 میں رکھی گئی تھی اور اس کے تحت اس وقت 700 سے زیادہ ربّی سرگرم ہیں۔ اجلاس میں ابراہیم معاہدہ کے فروغ، مذہبی آزادی اور یورپ میں مبینہ یہود دشمنی جیسے موضوعات زیر بحث آئیں گے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ یہودی خاخاموں کا ایسا اجتماع کسی مسلم ملک میں منعقد ہونے جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام نہ صرف آذربائیجان کے اندر عوامی حساسیت کو بھڑکائے گا بلکہ اسلامی دنیا، حامیانِ فلسطین اور آزدی خواہ ملتوں میں بھی شدید ردعمل کا باعث بنے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر برائے بین الاقوامی امور ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے اس اجلاس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "ایک مسلم ملک میں صہیونی خاخاموں کی میزبانی باعث افسوس اور حیرت ہے۔” انہوں نے اسے "ضد اسلامی اقدام” قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ خبر درست ثابت نہ ہو۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس اجلاس کے چند اہم اہداف ہیں:توافقِ ابراہیم کی توسیع: اسرائیل اس اجلاس کو بہانہ بنا کر آذربائیجان اور پھر وسطی ایشیائی ممالک کو صلح نامے کی طرف مائل کرنے کی کوشش کرے گا۔
ثقافتی و مذہبی اثر و رسوخ: صہیونی حکومت مسلم ممالک میں اپنی موجودگی کو "مذہبی رواداری” کے پردے میں جائز قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
جغرافیائی فائدہ: آذربائیجان کی ایران، روس اور ترکی سے قربت اسرائیل کے لیے اہم ہے اور وہ اس اجلاس کو اپنے اثرات بڑھانے کے ایک نئے موقع کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
بین الاقوامی منظرنامہ: ایک مسلم ملک کی میزبانی اسرائیل کے لیے بڑی تشہیری کامیابی ہوگی اور اس کی عالمی تنہائی کو توڑنے کی کوشش سمجھی جائے گی۔
وسطی ایشیا کے لیے پیغام: باکو میں اجلاس کروا کر اسرائیل دیگر مسلم ریاستوں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ تعلقات کی راہ کھلی ہے۔
ماہرین کے نزدیک یہ اجلاس آذربائیجان کی اسلامی شناخت کو نقصان پہنچائے گا اور عوام کے عقائد اور حکومت کی پالیسیوں میں خلیج پیدا کرے گا۔ اسرائیل ماضی میں بھی آذربائیجان کو ایران کے خلاف جاسوسی اور سیکورٹی مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے اور اب ثقافتی و مذہبی میدان میں قدم جمانا چاہتا ہے۔
یہ اقدام اسلامی دنیا کے لیے سنگین خطرے کا اشارہ ہے۔ اگر اس پر خاموشی اختیار کی گئی تو صہیونی حکومت بتدریج مسلم ممالک میں اپنی موجودگی کو معمول بنا دے گی۔

مشہور خبریں۔

تربیلا ڈیم میں بڑے آبی ریلے کے داخل ہونے کا امکان، خطرے کی گھنٹی بج گئی

?️ 22 جولائی 2025پشاور: (سچ خبریں) ملک کے سب سے بڑے آبی ذخیرے تربیلا ڈیم

ایکس کے حریف ’بلیواسکائی‘ کا قابل اعتماد اکاؤنٹس کیلئے بلیو چیک متعارف کرانے کا فیصلہ

?️ 24 اپریل 2025سچ خبریں: ایکس کے حریف ’بلیو اسکائی‘ نے پیر کے روز کہا

غزہ کی صورتحال تباہ کن ہے: جرمنی

?️ 21 دسمبر 2024سچ خبریں: جرمن وزارت خارجہ کے نائب ترجمان کرسچن واگنر نے جمعے

کیا امریکی رفح پر حملہ کرنے پر راضی ہیں؟

?️ 2 مئی 2024سچ خبریں: امریکی کانگریس کی ڈیموکریٹک پارٹی کے نمائندوں کے ایک گروپ

الیکشن کمیشن کو ابتدائی حلقہ بندیوں پر 1300 سے زائد اعتراضات موصول

?️ 29 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن کو آئندہ عام انتخابات کے لیے

بجلی کے زائد بلوں سے متعلق عوامی شکایات کا وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا

?️ 22 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بجلی کے بلوں سے متعلق

کشمیری عوام کومودی کی ہندوتوا حکومت کے وحشیانہ جبر کا سامنا

?️ 28 اکتوبر 2025سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں

کیا 7 اکتوبر کی دوبارہ تکرار ہوگی

?️ 1 دسمبر 2023سچ خبریں:امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے جمعہ کی صبح ایک پریس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے