سچ خبریں: امریکی صدر نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ وہ قطر، مصر اور تل ابیب کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے ساتھ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے کام کر رہے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے تبصروں میں تاکید کی کہ ہم غزہ جنگ کو روکنے اور 105 قیدیوں کی رہائی کے لیے قطر، مصر اور تل ابیب کے ساتھ قریبی رابطہ کاری میں ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ نے نیتن یاہو سے کیا کہا؟
بائیڈن نے کہا کہ بلنکن نے گزشتہ ہفتے اسیروں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کا راستے تلاش کرنے کے لیے اس خطے کا سفر کیا ، تاہم بدقسمتی کی بات ہے کہ حماس نے گزشتہ ماہ صرف ایک ہفتے بعد قیدیوں کی رہائی کے معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی، لیکن ہم اور ہمارے شراکت دار ہم اس معاہدے سے دستبردار نہیں ہوئے اور ہم ایک نئے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم غزہ سے تمام قیدیوں کی واپسی کے لیے قطر، مصر اور تل ابیب کے رہنماؤں کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار کر رہے ہیں اور میں تمام قیدیوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں ان کے ساتھ کھڑا رہوں گا اور تمام قیدیوں اور امریکیوں کو ان کے آبائی علاقوں میں واپس کرنے کی کوششوں سے باز نہیں آؤں گا،امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ ہم ہمت نہیں ہاریں گے۔
ادھر گزشتہ روز ہزاروں امریکیوں نے وائٹ ہاؤس کے سامنے غزہ کی جنگ اور واشنگٹن کی طرف سے اسرائیلی قابضین کی حمایت کے خلاف احتجاج کیا۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی قیدیوں کو شرائط کے ساتھ رہا کیا جائے گا
مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ہم نسل کشی کرنے والے جو (بائیڈن) کو ووٹ نہیں دیں گے،بائیڈن کے ہاتھ خونی ہیں اور غزہ والوں کو زندہ رہنے دو” جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔
مظاہرین نے غزہ کے لوگوں کے خلاف صیہونی حکومت کے انسانیت سوز جرائم کی حمایت کرنے پر بائیڈن کو خبردار کیا اور کہا کہ دوبارہ وہ اگلا الیکشن نہیں جیت سکیں گے۔