سچ خبریں:سابق صیہونی وزیر اعظم ایہود براک کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے قیام کی 80ویں برسی نہیں دکھ سکے گا، اس سے پہلے ہی تباہ ہوجائے گا۔
صیہونی اخبار یدیعوت احارانوت کی رپورٹ کے مطابق یہودیوں کی پوری تاریخ میں انہوں نے کبھی بھی 80 سال سے زیادہ حکومت نہیں کی، سوائے دو دور کے؛ ایک داؤود کے دور اور حشمونیان کے دور میں جبکہ ہر دور میں انکے زوال کا آغاز آٹھویں دہائی رہی ہے۔
فلسطین الیوم کے مطابق یہودیوں موجودہ تجربہ، تیسرا تجربہ ہے اور اس وقت اسرائیل اپنی عمر کی آٹھویں دہائی میں ہے جہاں اس بات کا ڈر ہے کہ ماضی کی طرح یہ بھی آٹھویں دہائی کی بد دعا کی زد میں آئے گا۔
ایہود براک نے کہا کہ صرف اسرائیل کی کابینہ آٹھویں دہائی کی بد دعا کا شکار نہیں ہوئي بلکہ دنیا میں امریکہ، اٹلی اور روس کی کچھ حکومتیں آٹھویں دہائی کی لعنت کا شکار ہوئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے مذہبی پیشوا اور اسلامی انقلاب کے رہبر آیت اللہ خامنہ ای نے دو سال قبل کہا تھا کہ اسرائیل مزید پچیس سال تک باقی نہیں رہ سکتا جس کا اب صیہونیوں کو بھی یقین ہوتا جارہا ہے۔
اس سے پہلے صیہونی فوج کے ریٹایرڈ جنرل اور صیہونی فوج کی خصوصی کمیٹی کے سابق سربراہ اسحاق بریک نے کہا تھا کہ مزاحمتی گروہوں کی دن بدن بڑھتی طاقت کے مد نظر یہ حکومت اپنے زوال کی طرف بڑھ رہی ہے۔