سچ خبریں:سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد اپنے پہلے اجلاس میں انتخابی دھاندلی کے الزامات اور کانگریس ڈیموکریٹک پارٹی کے تسلط کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے واشنگٹن کی نئی انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقید کی۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد ریاست اوہائیو میں اپنے حامیوں کے درمیان تقریر کو موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنانے کے موقع کے طور پر استعمال کیا اور انہیں ایک "تباہی” قرار دیا، ٹرمپ ،جن کی سوشل میڈیا پر سرگرمیاں سختی سے ممنوع ہیں اور انہیں سائبر اسپیس بالخصوص ٹویٹر کے مختلف پلیٹ فارمز تک رسائی کی اجازت نہیں ہے ، نے کہا کہ جو بائیڈن ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے ہی ملک کو تباہ کر رہا ہے ۔
بائیڈن کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے ملک میں لاکھوں تارکین وطن داخل ہو رہے ہیں جن کے بارے میں ہم نہیں جانتے کہ وہ کون ہیں، تارکین وطن کے معاملے میں جو بائیڈن کا طرز عمل اس کے بالکل مخالف ہے جو ہم نے کیا، انہوں نے گزشتہ سال امریکی صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر 2020 کے انتخابات میں دھاندلی نہ کی گئی ہوتی تو ہم نے یہ انتخاب بڑے فرق سے جیت لیاہوتا۔
ٹرمپ نے 2024 کے انتخابات میں الیکشن لڑنے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیاجس کے بعد اجلاس میں موجود لوگوں نے مل کر بلند آواز میں” ٹرمپ نے جیت لیا ہے” اور "مزید چار سال” جیسے نعرے لگا کراپنی حمایت کا اعلان کیا تاہم ٹرمپ نے مستقبل کے اپنے فیصلے کا صاف الفاظ میں اعلان نہیں کیا لیکن اس کے باجود کہا کہ ہمیں تیسری بار بھی جیتنا پڑ سکتا ہے۔
ٹرمپ جو 2022 کے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن نامزد امیدوار کی حمایت کرنے کے لئے اس اجلاس میں تھےآئے تھے ، نے مزید کہا کہ سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی اکثریت اب بھی بہت کم فرق کے ساتھ ڈیموکریٹ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایوان نمائندگان کو واپس لر کر رہیں ،ہم سینیٹ کو واپس لیں گے اور اس کے بعد ہم امریکہ کو واپس لے لیں گے ، یہ کام ہم جلد ہی کریں گے۔