سچ خبریں:امریکی کانگریس کے تحقیقی مرکز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ایران پر قابو پانے کے لیے جامع پابندیاں، فوجی طاقت کو محدود کرنے کے لیے اقدامات اور سفارتی تعامل سمیت مختلف امریکی حکومتوں کی تمام حکمت عملیوں کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔
امریکی کانگریس کے ریسرچ سینٹر نے اس ملک کے قانون ساز ادارے کو بھیجی گئی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ایران کے خلاف امریکہ کی مختلف حکومتوں کی تمام حکمت عملیوں کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے،امریکی کانگریس کے تحقیقی مرکز نے اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ کانگریس نے ایران کے بارے میں امریکی پالیسیوں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، اس نے وسیع پابندیوں کا زمینہ اور ایران کے دھمکی آمیز شراکت داروں کو ہتھیاروں کی فروخت کرنے کی اجازت فراہم کرتے ہوئے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔
اس رپورٹ میں اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ ایران کے حوالے سے مختلف امریکی پالیسیاں ایران کے اثر و رسوخ اور اس ملک کی امریکی مفادات کو چیلنج کرنے کی صلاحیت کو روکنے میں کامیاب نہیں رہی ہیں،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متعدد امریکی حکومتوں نے ایران کے خلاف انواع و اقسام کے اوزاروں کا استعمال کیا ہے، جن میں جامع پابندیاں، فوجی طاقت کو محدود کرنے کی کاروائی اور ایران کا مقابلہ کرنے نیز اس ملک کے جانب سے امریکی مفادات کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے دیگر ممالک کے سیاستدانوں کے ساتھ سفارتی تعلقات شامل ہیں ۔
رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ 2023 میں ایران کی حکومت مشرق وسطیٰ کے خطے میں نمایاں اثر و رسوخ کی مالک بن چکی ہے نیز روس اور چین کے ساتھ نئے تعلقات استوار کر رہی ہے اور وہ اب بھی خطے اور اس سے باہر امریکہ کے مفادات کو چیلنج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
کانگریس کے تحقیقی مرکز نے تجویز پیش کی ہے کہ ایسی صورت حال میں کانگریس کے ارکان ایرانی اور امریکی پالیسیوں کے اہداف، ایرانی حکومت کے استحکام اور ایران کے علاقائی اثر و رسوخ اور جوہری پروگرام کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کے حوالے سے سوالات پر غور کر سکتے ہیں۔