سچ خبریں:ریٹائرڈ برطانوی جنرل نک کارٹر نے ویانا مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ جس چیز کی ضرورت ہے وہ مذاکرات کے ذریعے کسی معاہدے تک پہنچنا ہے جبکہ اس ملک کے خلاف فوجی ذرائع کے استعمال کا مطلب شکست ہے۔
برطانوی مسلح افواج کے سابق سربراہ نے کہا کہ ایران کے خلاف اس کے ’متنازع‘ جوہری پروگرام کی وجہ سے جنگ سیاسی شکست ہوگی، جنرل سر نک کارٹر نے برطانوی فوج کے چیف آف اسٹاف کے طور پر ریٹائر ہونے کے دو ماہ بعد، نیشنل ویب سائٹ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں، اصرار کیا کہ "فوجی آپشن کو سفارتی مذاکرات کے لیے رکاوٹ کے طور پر پس منظر میں ہونا چاہیے، ایران کے خلاف طاقت سے گریز کرنا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق کارٹر جو اگلے ہفتے انٹرسیک دبئی سیفٹی اینڈ سیکیورٹی نمائش میں خصوصی مقرر ہونے والے ہیں، نے 44 سال کی فوجی خدمات کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہاں کیا ہونے کی ضرورت ہے کہ سفارت کاروں کو میز پر بیٹھ کر معاہدے تک پہنچنا چاہئے،ہم فوجی آلات کا استعمال نہیں دیکھنا چاہتے اس لیے کہ یہ ناکامی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہاکہ وہ (ایرانی) نہیں چاہتے کہ اس خطے کا تختہ الٹ دیا جائے،میری رائے یہ ہے کہ اس مسئلے پر قابو پالیا جائے گاکیونکہ آخر کار یہ ایران کے مفاد میں نہیں ہے کہ وہ شمالی کوریا کی طرح ایک آؤٹ کاسٹ بن جائے جبکہ فوجی تصادم کی طرف بڑھنا ایران اور چین جیسے خطے میں قریبی تجارتی شراکت داروں سمیت کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔