سچ خبریں: تہران اور ریاض کے تعلقات میں بہتری کے سعودی عرب اور تحریک حماس کے تعلقات پر واضح مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں،اس تحریک کے اعلیٰ سطحی وفد نے گزشتہ 2 ماہ میں دوسری مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کیا۔
گزشتہ اپریل میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنماؤں کے پہلے دورہ سعودی عرب کے بعد اس تحریک اور ریاض کے تعلقات میں کئی برسوں سے پیدا ہونے والا تعطل ٹوٹ گیا تھا اور کل (اتوار 25 جون کو) اسماعیل ہنیہ کی سربراہی میں اس تحریک کا ایک وفد حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچا۔
مزید:ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے پر عرب ممالک کا ردعمل
“فلسطین ٹوڈے ویب سائٹ نے ایک کالم شائع کرتے ہوئے حماس اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بہتری کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی پر مبنی معاہدے کا واضح اثر قرار دیا اور لکھا کہ حماس تحریک کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی سربراہی میں اور خالد مشعل، صالح العاروری، عزت الرشق اور خلیل الحیہ نیز دیگر رہنماؤں کی موجودگی میں اس تحریک کے ایک وفد نے سعودی عرب کا سفر کیا۔
قابل ذکر ہے کہ یہ دورہ حماس کے ساتھ ریاض کے تعلقات میں برسوں کی کشیدگی اور گزشتہ برسوں میں سعودی عرب میں حماس کے متعدد رہنماؤں اور ارکان کی گرفتاری کے بعد ہو رہا ہے۔
یہ بھی:ہم اسرائیل کی تباہی کا مشاہدہ کر رہے ہیں:حماس
درایں اثنا فلسطینی قلمکار اور سیاسی تجزیہ نگار مصطفیٰ الصواف کا کہنا ہے کہ حج ادا کرنے کے لیے حماس کے وفد کا آج کا دورہ سعودی عرب اور حماس کی جانب سے تعلقات کو بحال کرنے کی ایک کوشش ہے جہاں حماس کے رہنماؤں کی ریاض میں سعودی حکام کے ساتھ پہلی ملاقاتوں کا حصہ ہے۔