سچ خبریں:اعلیٰ امریکی جنرل نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کا بحران اور ایران کے ساتھ جنگ چین پر امریکی سٹریٹجک توجہ کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل الیکس گرنکووچ نے مغربی ایشیا میں کسی بھی نئے بحران اور جنگ کو واشنگٹن کے مفادات کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ جنگ کا آغاز یا مشرق وسطیٰ میں کوئی دوسرا بحران امریکہ کی فوجی اور تزویراتی توجہ کو اپنے ترجیحی مقصد سے ہٹا سکتا ہے جو خطے میں اس کے اہم حریف چین کا مقابلہ کرنا ہے۔
مزید پڑھیں:ایران اور سعودی عرب کی سفارتی تنصیبات کو دوبارہ کھولنے پر امریکہ کا ردعمل
گرینکووچ نے ڈیفنس ون ٹیکنالوجی سمٹ میں کہا کہ اگر ایران کے ساتھ جنگ ہوئی تو مشرق وسطیٰ میں چین پر ہماری توجہ کو پٹڑی سے اتار سکتا ہے۔
گرینکووچ نے اس سمٹ میں مزید کہا کہ چین اپنی تیل اور ہائیڈرو کاربن کی درآمدات کا 42 فیصد خلیج فارس اور آبنائے ہرمز سے گزر کر حاصل کرتا ہے۔
سینئر امریکی فوجی جنرل نے کہا کہ جس طرح ہزاروں میزائل کسی بھی ملک کو نشانہ بنا سکتے ہیں، اسی طرح ایران نے بھی اپنی جنوبی سرحدوں پر ہزاروں میزائل نصب کر رکھے ہیں تاکہ امریکہ کو خطے میں اپنی بحری اور فضائی تنصیبات تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان ایران اور چین کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے امریکہ کے دباؤ میں ہے؟
انہوں نے کہا کہ آپ خلیج فارس کو دیکھیں کہ چین کی جھیل میں تبدیل ہوچکا ہے،اس کے کیا نتائج ہوں گے؟۔
اسی دوران وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے صحافیوں کے ساتھ اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے اور ایران کے ساتھ واشنگٹن کی ترجیح مذاکرات اور سفارت کاری ہے۔