سچ خبریں: انسانی حقوق کے نگراں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے بحرین کی سکیورٹی سروسز کو لاکھوں پاؤنڈز کی فنڈنگ فراہم کی ہے جن پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔
انگریزی اخبار ٹیلی گراف نے اس حوالے سے رپورٹ دی کہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی حکومت نے بحرین کے عدالتی نظام کی مالی معاونت کا صحیح اندازہ نہ لگا کر برطانوی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
لندن میں قائم بحرین انسٹی ٹیوٹ فار لاء اینڈ ڈیموکریسی BIRD کے ڈائریکٹر سید احمد الوداعی جنہوں نے ہیومن رائٹس واچ کے ساتھ مشترکہ طور پر نئی رپورٹ لکھی کہا کہ مجھے یقین ہے کہ برطانوی حکومت امداد فراہم کرنے کی بحث میں بحرین نے اپنے ہی قوانین کو توڑا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحرین کی حکومت نے 2017 میں سزائے موت کی بحالی کے بعد سے اب تک چھ قیدیوں کو پھانسی دی ہے اور بحرین کے عدالتی نظام نے خلیج فارس کے اس چھوٹے سے جزیرے میں سزائے موت پانے والے 26 افراد میں سے کم از کم آٹھ کی بے گناہی کو نظر انداز کر دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے سرکاری اہلکاروں نے قیدیوں سے تشدد کے ذریعے بہت سے اعترافات حاصل کیے اور ان اعترافات کو حاصل کرنے کے لیے انہوں نے قیدیوں کو بجلی کے جھٹکے، جنسی زیادتی، مار پیٹ اور نیند کی کمی کا نشانہ بنایا۔
اس رپورٹ کے مصنف کا کہنا ہے کہ بعض معاملات میں پراسیکیوٹر بھی بحرین کے عدالتی نظام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں برطانوی حکومت نے اپنے امیر اتحادی ملک بحرین کو لاکھوں پاؤنڈز فراہم کیے ہیں۔