سچ خبریں: امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے اعتراف کیا کہ کیف کو واشنگٹن کی نئی فوجی اور مالی امداد سے یوکرین میں جنگ کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے تصدیق کی ہے کہ امریکی امداد سے مستقبل قریب میں یوکرین کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا یوکرین اکیلا روس کے ساتھ لڑ رہا ہے؟ سابق برطانوی عہدیدار کی زبانی
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سلیوان نے اشارہ کیا کہ وہ اب بھی توقع کرتے ہیں کہ روسی فوج مستقبل قریب میں یوکرین کی سرزمین پر پیش قدمی کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
سلیوان کے مطابق ضروری نہیں ہے کہ 2025 سے پہلے یوکرین کی طرف سے کوئی نیا جوابی حملہ کیا جائے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے زور دے کر کہا کہ یوکرین پر نئے حملے کا زیادہ تر انحصار کانگریس اور وائٹ ہاؤس کے نئے امدادی پیکج بھیجنے پر رضامند ہونے پر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیف کو ملنے والی امداد سے یوکرینی فوج کی جنگی محاذ پر پوزیشن مضبوط کرنے میں مدد ملتی ہے اور مستقبل میں فوجی کاروائیوں کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ 24 اپریل کوامریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روس کے ساتھ محاذ آرائی جاری رکھنے کے لیے 61 بلین ڈالر کی اضافی امداد فراہم کرنے کے لیے قانون سازی پر دستخط کیے تھے۔
دوسری جانب روسی ایوان صدر کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے یوکرین کے لیے نئی امریکی فوجی امداد کے ردعمل میں کہا کہ روسی افواج ملٹری اسپیشل آپریشنز کے علاقے میں اپنی پوزیشن بہتر کر رہی ہیں اور یوکرین کے لیے امریکی امداد کو روکا نہیں جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن نے کل ہفتہ کو اپنی تقریر میں یوکرین کے لیے اس ملک کی نئی فوجی امداد کو امریکہ میں سرمایہ کاری قرار دیا۔
مزید پڑھیں: روس اور یوکرین جنگ کی تازہ ترین صورتحال
امریکی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ یوکرین کے لیے امریکہ کی 2 بلین ڈالر مالیت کی نئی فوجی امداد امریکہ میں سرمایہ کاری ہوگی، تقریباً تمام نئے اثاثے جن میں ہم سرمایہ کاری کرتے ہیں وہ امریکہ اور ہمارے صنعتی شعبے میں رہیں گے، اس سے امریکہ میں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور اس طرح ہم یوکرین کی مدد کر سکتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل امریکی سینیٹ نے یوکرین، صیہونی حکومت اور تائیوان سمیت امریکہ کے اتحادیوں کے لیے امداد کے قانون کی منظوری دی تھی۔