سچ خبریں: امریکی محکمہ خارجہ نے تائیوان کو 1.1 بلین ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کے پیکج کی فروخت کی منظوری کا اعلان ایک ایسی کارروائی کہ جس میں چین اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت تصور کرے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے اس خبر کو رپورٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تائی پے اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے درمیان امریکہ کا ہدف اس جزیرے کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانا ہے۔
امریکہ کا یہ ہتھیاروں کے پیکج کو فروخت کرنے کا ارادہ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے متنازعہ دورے کے ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے۔ اس سفر سے چین کو شدید غصہ آیا۔
پیکج میں 665 ملین ڈالر کا ابتدائی وارننگ سسٹم شامل ہے جو تائیوان کو میزائلوں کا جلد پتہ لگانے میں مدد کرے گا۔ پیکیج میں 355 ملین ڈالر کے جدید ہارپون میزائل بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہتھیاروں کا یہ پیکج تائیوان کی سلامتی کے لیےضروری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چین تائیوان پر اپنا فوجی سفارتی اور اقتصادی دباؤ بند کرے اور اس کے بجائے تائیوان کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پیکج کی فروخت کی منظوری کے باوجود امریکا اب بھی صرف چین کو تسلیم کرتا ہے۔ چین تائیوان کو اپنی سرزمین کا حصہ سمجھتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس پیکج کو فروخت کرنے کی پیشکش ہماری روزمرہ کی کارروائیوں میں سے ایک ہے جو تائیوان کی اپنی مسلح افواج کو جدید بنانے اور قابل اعتماد فوجی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔