سچ خبریں:یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن نے سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس کے جواب میں کہا کہ جارح طاقتیں اور سلامتی کونسل یمن کے قحط اور فاقہ کشی کے ذمہ دار ہیں۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ممبر محمد علی الحوثی نے آج (ہفتے کے روز) یمن سے متعلق سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس جس میں اعلان کی گیا کہ اس ملک کو قحط اور افلاس کا سامنا ہے، پر ردعمل ظاہر کیا، انہوں نے ایک ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ سلامتی کونسل کے بیان میں جس بات پر زور دیا گیا تھا ،کونسل کے اجلاس سے پہلے ہمیں یہی توقع تھی تاہم اس کے بیان نے ایک واضح معیار کی عدم موجودگی اور اس کونسل کے ایماندارانہ نقطہ نظر کی کمی کو ثابت کرتا ہے۔
الحوثی نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ ہر سطح پر اس طرح کا بے بنیاد اور سست مؤقف اپنائے ، یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن نے زور دے کر کہاکہ ہم یمن میں قحط اور بھوک کے لئے جارح ممالک اور سلامتی کونسل کو ذمہ دار قرار دیتے ہیں کیونکہ وہی کونسل جو عوام کی بھوک کی فکر مند ہے ، ان حملوں اور جارحیتوں میں برابرکی شریک ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاسی دعوے اور ہتھکنڈے پسند نہیں ہیں اور آپ کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ہم انسانیت سوز مسائل اور محاصرے اور جارحیت کے تسلسل جیسے جرائم کے بارے میں سودے بازی کو قبول نہیں کرتے ہیں جو آپ کی دستاویزات میں بھی جرم ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں ، یمنی عوام کی دہشت گردی اور آپ کے جرائم پر فتح حاصل ہوگی،ادھر انصار اللہ تحریک کے ترجمان محمد عبد السلام نے کہا کہ جب تک یمن کا محاصرہ مکمل طور پر اٹھا نہ لیا جائے ہم امن کامطالبہ نہیں کرتے ہیں، انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے جنگ اور جارحیت کو روکنے میں کوئی سنجیدگی نہیں دیکھی ہے ، اور اس سلسلے میں امن کے بارے میں عالمی برادری کے مطالبات صرف ایک نظریہ کی حد تک رہ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ یمن کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں ، سلامتی کونسل نے یمن میں قحط کے خطرے سمیت بگڑتی ہوئی معاشی اور انسانیت سوز صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، کونسل نے مستعفی اور مفرور یمنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ایندھن لانے والے جہازوں کے الحدیدہ کی بندرگاہ میں داخلے میں آسانی پیدا کرے۔