سچ خبریں:غیر قانونی سزائے موت کے سلسلہ میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے سعودی عرب کی طرف سےانھیں موت کی دھمکی دیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرمناک عمل ہے۔
غیر قانونی سزائے موت پر تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی خصوصی صحافی ایگنس کاملارڈ جنہوں نے جمال خاشقجی کے معاملے پر بھی تحقیقات کی ہیں، نے سعودی حکام کے ذریعہ انھیں موت کی دھمکی دیے جانے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ میرے خلاف سعودی عرب کا اقدام شرمناک تھا، انھوں نے کہا کہ یہ کاروائی ایک سفارتی جگہ پر کی گئی اور میں نے اقوام متحدہ کو اس کی اطلاع دی،ان کا کہنا تھا جو لوگ انسانی حقوق کے دفاع میں سب سے آگے ہیں وہ روزانہ کی بنیاد پر دھمکیوں اور تشدد کے خطرے سے دوچار ہیں۔
کاملارڈ نے مزید کہا کہ بدمعاشی روکنی ہوگی، اقوام متحدہ میں غنڈہ گردی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے،لیکن بدقسمتی سے وہ اکثر اپنے لئے جگہ تلاش کرتے ہیں جبکہ اقوم متحدہ کے ممبر ممالک اور سکریٹری جنرل کو بغیر کسی خوف کے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ہماری صلاحیت کے بارے میں حساس ہونا چاہئے،غیر قانونی قتل پر اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے اس بات پر زور دیا کہ ممالک کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ نیو یارک اور جنیوا زبردستی کا مقام نہیں ہیں بلکہ ممالک کو اپنے دارالحکومتوں میں بھی ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
یادرہے کہ برطانوی اخبار گارڈین نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں ایگنس کاملارڈ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ میں ایک ساتھی نے انہیں انتباہ دیا تھا کہ جنیوا میں اقوام متحدہ کے دیگر اعلی عہدیداروں سے ملاقات کے دوران ایک سینئر سعودی عہدیدار نے دو بار کاملارڈ کو دھمکی دی تھی لہذا وہ اپنا خیال رکھیں ۔
یادرہے کہ کاملارڈ وہ پہلی شخص تھیں جنہوں نے 2018 میں خاشقجی کے قتل سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ کو عوامی طور پر شائع کیا تھا، جون 2019 میں کاملار ڈکی 100 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ اس کے مصدقہ ثبوت موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر اعلی سعودی اہلکار اس قتل کے ذمہ دار ہیں، اپنی رپورٹ میں انہوں نے اس قتل کو بین الاقوامی جرم قرار دیا ہے۔