سچ خبریں:اقوام متحدہ کی خصوصی صحافی سعودی عرب پر الزام لگایا ہے کہ اس ملک میں ما ورائے عدالت قتل کی تحقیق کرنے پر انھیں سعودی حاکم کی جانب سے قتل کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی صحافی اگنس کلمارد نے برطانوی اخبار دی گارڈین کو بتایا کہ اقوام متحدہ میں ان کے ایک ساتھی نے انہیں فون کر کے بتایا کہ ایک سینئر سعودی عہدیدار نے جنوری میں اقوام متحدہ کے دیگر عہدیداروں سے ملاقات کے دروان ان سے کہا تھا کہ وہ کالامارڈ کو دیکھ لیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کوان کے ساتھیوں نے موت کی دھمکی کے طور پر لیا ہے۔
یادرہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کو اکتوبر 1998 میں اس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ پاسپورٹ کے سلسلہ میں ترکی کے استنبول شہر میں سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد آج تک ان کی لاش بھی نہیں ملی،واضح رہے کہ ترکی میں سعودی قونصل خانے میں خاشقجی کے قتل کے سلسلہ میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے انتہائی یقین کے ساتھ بتایا کہ بن سلمان نے ذاتی طور پر اس قتل کا حکم دیا تھا ، لیکن انٹلی جنس حکام نے کھل کر یہ بات نہیں کی اور نہ ہی کوئی ثبوت فراہم کیا۔
امریکی ڈائریکٹر نیشنل انٹلی جنس کے دفتر نے حال ہی میں موجودہ سعودی حکمرانوں پر تنقید کرنے والے صحافی کے قتل سے متعلق ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اندازہ لگاتے ہیں کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترکی کے استنبول شہرمیں سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گرفتاری یا ان کے قتل کے لئے ایک آپریشن کی منظوری دی تھی،رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ بن سلمان کے اس قتل میں ملوث ہونے کے لیے ہمارے پاس ایک دلیل یہ ہے کہ محمد بن سلمان کے ایک اہم مشیر اور محافظ براہ راست اس کاروائی میں شریک تھے نیزہم بیرون ملک مخالفین کو خاموش کرنے کے لئے ولی عہدکی طرف سے تشدد کو استعمال کرنے کی حمایت کی بنیاد پر اس کا جائزہ لیتے ہیں ۔
کالامارڈ نے امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس سے مطالبہ کیا کہ وہ نہ یہ کہ صرف بن سلمان کی املاک ضبط کریں بلکہ ان کے بین الاقوامی معاملات پر بھی پابندی عائد کریں کریں، انھوں نے وضاحت کی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دینے والوں کو بین الاقوامی میدان سے بے دخل کرنا انصاف کے میدان میں امریکی انتظامیہ کا ایک اہم اقدام ہے اوراس سے اس طرح کے جرائم کا ارادہ کرنے والوں کو سخت پیغام ملے گا۔