واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی عدالت نے جمال خاشقجی قتل کیس میں سعودی ولیعہد بن سلمان کے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ان کے خلاف سمن جاری کردیئے ہیں جس کے بعد سعودی ولیعہد کی مشکلات میں شدید اضافہ ہوگیا ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث سعودی عرب کے ولیعہد بن سلمان کے خلاف تادیبی کارروائی کیلئے امریکی عدالت نے سمن جاری کردیا ہے۔
دوسری طرف عرب میڈیا نے بھی کچھ اس طرح کا انکشاف کیا ہے ،عربی 21 کی رپورٹ کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث سعودی عرب کے ولیعہد بن سلمان پر اغوا، بے ہوش کرنے اور تشدد کرنے کی دفعات شامل ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کے قومی انٹیلی جینس ڈائریکٹوریٹ کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کو گرفتار یا قتل کرنے کا حکم خود سعودی ولی عہد بن سلمان نے دیا تھا۔
سعودی وزارت خارجہ نے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جینس ڈائریکٹوریٹ کی رپورٹ کے نتائج توہین آمیز اور من گھڑت ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بین الاقوامی 42 تنظیموں نے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کو سعودی صحافی خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
عالمی تنظیموں اور اداروں کے اعلامیہ کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں اساسی اور بنیادی نقش ایفا کیا ہے اور سعودی عرب کے مجرمین نے ابھی تک خاشقجی کی لاش کو بھی ورثاء کے حوالے نہیں کیا۔
اس سے قبل خاشقجی کی ترک منگیتر خدیجہ چنگیز نے بھی سعودی عرب کے ولیعہد کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی انٹیلیجنس نے بھی حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان خاشقجی کے قتل میں ملوث ہیں۔