سچ خبریں: اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ یمن میں سعودی اتحاد کی جاری جنگ کی وجہ سے قحط اور غذائی قلت کا شکار یمنی شہریوں کی تعداد اس سال کے آخر تک پانچ گنا بڑھ جائے گی۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ایف اے او نے پیر کو ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اب سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ ‘اب 31,000 افراد بھوک سے مر رہے ہیں وہ سامنا کر رہے ہیں اور اس سال یہ تعداد پانچ گنا بڑھ جائے گی اور 161,000 افراد تک پہنچ جائے گی۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یمن میں غذائی تحفظ اور غذائی قلت کی شدید صورت حال 2022 میں مزید خراب ہو جائے گی انہوں نے مزید کہااس وقت یمن کے تقریباً 30 ملین افراد میں سے 17.4 ملین کو فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے جون کے آغاز سے اب تک اس سال کے آخر تک یہ 19 ملین افراد تک پہنچ جائے گی۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ نے عطیہ دہندگان سے یمن کے لیے 3.85 بلین ڈالر کی امداد فراہم کرنے کو کہا تھا لیکن صرف 1.7 بلین ڈالر ہی جمع کیے گئے۔ اقوام متحدہ کل بروز بدھ کو اسی طرح کی ایک کانفرنس میں اضافی فنڈز طلب کرے گا۔
فنڈنگ کی کمی کے علاوہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں روس کی خصوصی کارروائیوں سے حالات مزید خراب ہوں گے۔
سعودی عرب نے 26 اپریل 1994 کو معزول صدر کی واپسی کے بہانے امریکہ کی مدد اور ہری جھنڈی سے کئی عرب ممالک کے اتحاد کی صورت میں غریب ترین عرب ملک یمن کے خلاف بڑے پیمانے پر جارحیت کا آغاز کیا۔ عبد المنصور ہادی نے اقتدار میں آکر اپنے سیاسی مقاصد اور خواہشات کی تکمیل کی لیکن نہ صرف ایسا نہیں ہوا بلکہ ہزاروں لوگ مارے گئے یا زخمی اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔