سچ خبریں:مڈل ایسٹ نیوز ویب سائٹ نے ایک ذریعے کے حوالے سے جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، اس مذموم منصوبے کی تفصیلات کا انکشاف کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران سیکیورٹی اور سیاسی حکام کے ساتھ وسیع کالز اور گہرے مذاکرات کیے ہیں۔ غزہ کی پٹی کے مکینوں کو اس بات پر راضی کرنے کے لیے کہ وہ قبول کریں، کیونکہ ان کے مطابق غزہ کی سرحدوں کے باہر اسرائیلی فوج غزہ کو زمین بوس کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ زمین کو مسمار کرنے کا اظہار ایک ایسا اظہار ہے جسے بلنکن نے خاص طور پر استعمال کیا ہے، اس ذریعے نے مزید کہا کہ امریکی منصوبے میں غزہ کی پٹی میں مقیم دس لاکھ شہریوں کو مصر منتقل کرنا اور پھر انہیں سعودی عرب، اردن، قطراور متحدہ عرب امارات میں تقسیم کرنا شامل ہے۔
اس معاملے کی تفصیلات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس تعداد میں سے نصف ملین سعودی عرب جائیں گے اور باقی دیگر ممالک میں تقسیم کیے جائیں گے۔
اس ذریعے کے مطابق ان تمام ممالک نے اب تک اس منصوبے کی مخالفت کی ہے، جس میں قطر بھی شامل ہے، جس نے 500 فلسطینیوں کی میزبانی کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔
اس ذریعے نے مزید کہا کہ بلنکن نے دھمکی دی کہ اگر عرب ممالک اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں تو وہ اسرائیل کے بڑے پیمانے پر حملے اور غزہ کے مکینوں پر مکانات کی تباہی کے نتیجے میں ہونے والے بڑے انسانی نقصانات کے ذمہ دار ہوں گے اور یہ منصوبہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
مڈل ایسٹ نیوز سے خصوصی گفتگو کرنے والے اس باخبر ذریعے کے مطابق اسرائیل غزہ کے مکمل انخلاء کے علاوہ کسی اور منصوبے پر غور کرنے کو تیار نہیں ہے اور وہ بلنکن کا انتظار کر رہا ہے کہ وہ عرب رہنماؤں کو اس منصوبے پر قائل کریں یا انسانی جانی نقصان کی تعداد سے قطع نظر۔ غزہ کو مکمل طور پر زمین پر گرا دیں۔